فلسطینی قومی منصوبہ بندی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل مصطفی برغوثی نے کہا ہے کہ رام اللہ کی غیر آئینی فلسطینی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے یہودی نو آبادکاری کا عمل بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں تین ہزار نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کا منصبوبہ بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر کبھی بھی نہیں روکے گا، نئی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کے فیصلے میں مقبوضہ بیت المقدس کو شامل نہیں کیا گیا دوسری طرف مغربی کنارے میں بھی نئی یہودی بستیوں کی تعمیر جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں نابلس کے جنوبی گاؤں قریوت کی 130 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کی اکثر یہودی آبادیوں میں پچھلے چند روز سے یہودی آبادکار سیمنٹ و دیگر تعمیراتی سامان پہنچا رہے ہیں۔ برغوثی نے کہا کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کی یہودی بستیوں میں تین ہزار نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کا منصوبہ تیار کر رکھا ہے۔ برغوثی نے بتایا کہ الخلیل کے مشرقی گاؤں بقعہ میں غاصب یہودیوں نے تین روز سے نئے گھروں کی تعمیر شروع کر رکھی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے یہودی آبادکاری روکنے کا دعوی کھلا دھوکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ماہ اسرائیلی حکومت مغربی کنارے کی آٹھ یہودی بستیوں میں 23 کمرے تعمیر کرنے کی تصدیق کر چکی ہے۔ انہوں نے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہودی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ بہت بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے آغاز میں بیتار عیلیت یہودی بستی میں 180 گھر، برکان میں 62، بنریہ میں 100 اور شعاری تکفا کی یہودی بستی میں 60 نئے رہائشی یونٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سے یہودی بستیوں میں نئے رہائشی یونٹس تعمیر کر دیے گئے ہیں، ’’جبعات زئیف‘‘ یہودی بستی میں 40 گھر، ’’متسبیہ یریحو‘‘ میں 24، ’’ارئیل میں 22، ’’معالیہ ادومیم‘‘ میں 21، ’’کفار عتسیون‘‘ میں 20، ’’کفار ادومیم‘‘ میں 18، ’’ایتمار‘‘ میں 12، ’’علی‘‘ میں 11، ’’اورنیت‘‘ میں 09، ’’تسوفین‘‘ میں 09، ’’بیتار عیلیت‘‘ میں 07، ’’کناہ‘‘ میں 06، ’’فدوئیل‘‘ میں 06، ’’ یعازر‘‘ میں 05، اور ’’یکیر‘‘ میں 05 رہائشی یونٹس تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ برغوثی نے کہا کہ اس اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیر روکے جانے سے قبل براہ راست مذاکرات کی طرف جانا ایک بڑی غلطی ہے۔