Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

محمود عباس ” امریکی آلہ کار” اور بے اختیار شخص ہیں: جرمن اخبار

palestine_foundation_pakistan_mahmoud-abbas-pro-israel40

جرمنی کے ایک کثیرالاشاعت موقر اخبار “یونگا فلیٹ” نے محمود عباس کی شخصیت اور اختیارات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں “امریکی آلہ کار ” اور بے اختیار صدر قرار دیا ہے. اخبار لکھتا ہے کہ امریکی میزبانی میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہیں گے. اخبار نے ان مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہے کہا ہے کہ مذاکرات نے ” مردہ جنم دیا ہے”.اخبار”یونگا” میں شائع جرمنی کےمعروف تجزیہ نگار “رائنر روپ” کے ایک مضمو میں وہ لکھتے ہیں کہ “مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں ایک طرف اسرائیلی کے طاقت ور اور بااختیار وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو شریک تھے اور دوسری طرف امریکا کے خرید کردہ “کھلونا” محمو عباس جنہیں فلسطینی عوام کا اعتماد بھی حاصل نہیں مذاکرات میں اپنے ملک کی نمائندگی کر رہے تھے. اخبار مزید لکھتا ہے کہ ان مذاکرات کی ناکامی کا ایک سبب امریکی صدر براک حسین اوباما کا صہیونی لابی کے دباٶ پراسرائیل کی طرف جھکاٶ ہے. بطور ایک ثالث اور میزبان ملک کے سربراہ کی حیثیت سے براک اوباما کو ایک غیر جانب دار اور شفاف شخصیت کے طور پر خود کو ثابت کرنا چاہیے تھا لیکن مذاکرات سے قبل ہی وہ امریکا میں موجود صہیونی لابی کے سامنے سرنگوں ہو گئے اور اسرائیل کی ایسی حمایت کا اعلان کیا جس سے ان کی غیر جانبداری بری طرح مجروح ہوئی. اخبار مزید لکھتا ہے کہ واشنگٹن میں جمعرات کے روز ہوئے مذاکرات میں ایک خوفناک حقیقت یہ سامنے آئی کہ محمود عباس خود کو فلسطینی عوام کے نمائندہ کےطورپر پیش کرتے رہےحالانکہ ان کی اپنی مدت صدرات سنہ 2009ء کے آخر سے ختم ہو چکی ہے اور غیر قانونی طو پر صدر کے عہدے پر فائز ہیں. اس سے بھی بڑی افسوسناک بات یہ ہوئی کہ امریکی میڈیا نے محمود عباس کی قانونی حیثیت پر “مُردوں” جیسی خاموشی اختیار کئے رکھی. جرمن تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ امریکا میں فلسطینی صدر محمود عباس کے غیرقانونی اور بے اختیار ہونے کے باوجود انہیں ایک آلہ کار کے طور پراستعمال کیا جا رہا ہے، امریکا سمیت دنیا جانتی ہے کہ محمود عباس کو فلسطینی عوام میں کتنی پذیرائی حاصل ہے. آج اگر شفاف اور آزادانہ انتخابات ہوتے ہیں تو محمود عباس اور انکی “کرپٹ” جماعت فتح بدترین شکست سے دوچار ہوں گے. انہوں نے استفسار کیا کہ محمود عباس جمہوری اور آئینی طور پر بے اختیار ہونے کے باوجود کس طرح فلسطینیوں کے مستقبل کے اہم ترین اور تاریخی نوعیت کے فیصلے کر سکتے ہیں. ان فیصلوں کا مسئلہ فلسطین کے مستقبل پر گہرا اثر مرتب ہو گا. جرمن سیاسی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں سے مذاکرات میں صرف دھوکہ دے رہا ہے وہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری بھی جاری رکھے گا اور فلسطینیوں سے مذاکرات بھی، بالآخر محمود عباس جب حدوں سے گذریں گے اور حاصل بھی کچھ نہیں ہو گا وہاںسے ان کی سیاست کا سورج غروب ہو جائے گا

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan