فلسطینی قومی کمیٹی برائے انسداد معاشی ناکہ بندی کے چیئرمین اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن جمال الخضری نے کہا ہے کہ غزہ کے لیے یورپ سے آنے والے بحری بیڑے میں شامل ہونے کے لیے آج مختلف بندرگاہوں سے مزید آٹھ بحری جہاز امدادی سامان لے روانہ ہوں گے. جہاں قبرص کےساحل پر پہنچنے والے دیگر جہاز امدادی بیڑے” آزادی” کے ہمراہ ہفتے کے روز غزہ کے ساحل پر پہنچیں گے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ جمال خضری کے ایک بیان کے مطابق تمام بحری جہاز امدادی سامان لے کر آج بحری بیڑے میں شامل ہو جائیں گے اور پروگرام کے مطابق بحری بیڑہ ہفتے کی صبح غزہ کے ساحل پرلنگرانداز ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دھمکیوں کے باوجود قافلے کے ہمراہ دنیا بھر کے 40 ممالک کے 750 مندوبین، انسانی حقوق کے اہلکار اور پارلیمنٹیرینز ہر صورت میں اپنی منزل غزہ تک پہنچنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی روزانہ بڑھتی ہوئی گیڈر بھبکیاں قافلے کے منتظمین کے عزم کو شکست نہیں دے سکیں۔ جمال خضری نے کہا کہ قافلہ صرف اورصرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پرغزہ کی عازم سفر ہے اور میں گذشتہ چار برس سے غزہ کے محصورین کے لیے 07 لاکھ ٹن غزائی سامان اہل غزہ کو دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحری بیڑہ مکمل طور پرعالمی بحری قوانین کے تحت اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے. اسرائیلی حکومت اور فوج کی جانب سے قافلے کو دی جانے والی دھمکیاں صہیونی بزدلی کا اظہار . کیونکہ قافلے میں نہ تو اسلحہ لایا جا رہا ہے اور نہ ہی اس کے ہمراہ آنے والوں سے اسرائیل کو کوئی خطرہ ہے۔ اس کے باوجود سولین شہریوں کی اس کاوش اور امداد کی کوشش پر شب خون مارنا اسرائیلی کی شکست کا ثبوت ہوگا۔ جمال الخضری نے کہ آئرلینڈ سے آنے والا یہ امدادی قافلہ پہلا قافلہ نہیں بلکہ یہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے عالمی امدادی کوششوں ہی کی ایک کڑی ہے۔ اس طرح کے امدادی قافلوں کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔