Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

محمود عباس نے اپنی بقا کو امریکا اور اسرائیل کے ساتھ وابستہ کر لیا: حمدان

palestine_foundation_pakistan_osama-hamdan-senior-hamas-representative-in-lebanon16

لبنان میں اسلامی تحریک مزاحمت” حماس” کے مندوب اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ متنازعہ فلسطینی صدر محود عباس اسرائیل سے براہ راست مذاکرات میں فلسطینی عوام کے بنیادی اور مسلمہ حقوق کی سودے بازی کرنا چاہتے ہیں. ان کا کہنا ہے کہ محمود عباس کی طرف سے بغیر پیشگی شرائط کے اسرائیل کے ساتھ براہ راست بات چیت شروع کرنے کا اعلان اسرائیل کے سامنے فلسطینیوں کے حقوق سے دستبرداری کا اعلان ہے. حماس کے مندوب نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز عربی روزنامہ “فلسطین” کو ایک خصوصی انٹرویو میں کیا. انہوں نے فلسطینی صدر کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ غیر مشروط طور پر براہ راست بات چیت پر آمادگی کےاظہار پر کڑی تنقید کی. حمدان نے کہا کہ محمود عباس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں فلسطینی عوام کی مرضی نہیں بلکہ امریکا کی رضامندی شامل ہے. ان مذاکرات کے ذریعے محمود عباس اسرائیل کو فلسطینی عوام کے حقوق غصب کرنے کا ایک اور موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں. حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ محمود عباس نے خود کو مکمل طور پر امریکا اور اسرائیل کی مرضی کے سپرد کر دیا ہے اور انہیں بقا اور سلامتی امریکا اور قابص صہیونی ریاست کے ساتھ وابستگی میں دکھائی دیتی ہے. اسرائیل اور امریکا کے لیے خود سپردگی کے باعث محمود عباس نہ تو براہ راست مذاکرات مسترد کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان میں ان مذاکرات کی مخالفت کی ہمت موجود ہے.اسامہ حمدان نے عرب لیگ کی طرف سے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان مذاکرات کی حمایت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا. انہوں نے کہا کہ عرب لیگ بھی فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے محمود عباس کی اسرائیل سے مذاکرات کے لیے حمایت کر رہی ہے.ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما نے کہا کہ محمود عباس غیرآئنی صدر ہیں.وہ فلسطینی عوام کے نمائندہ نہیں اور کے دستخطوں سے اسرائیل کے ساتھ طے پانے والا کوئی بھی معاہدہ دیوار پر دے ماریں گے. محمودعباس امریکا اور اسرائیل سے اپنے قانونی جواز کے لیےکوشاں ہیں۔ حماس کے راہنما نے محمود عباس کے اس بیان پربھی تنقید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوئے تو نقصان فلسطینیوں کا نہیں بلکہ اسرائیل کا ہو گا. اسامہ حمدان نے کہا کہ محمود عباس اس طرح کے بیانات کے ذریعے اپنے لیے قانونی جواز حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.ایک سوال کے جواب میں حمدان نے کہا کہ فلسطینی عوام کے پاس اپنے حقوق کے تحفظ اور ان کے حصول کے لیے مسلح مزاحمت اور جہاد کے سوا اور کوئی بہتر راستہ نہیں. کیونکہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے وہ مخالف فریق کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا ہے. ایک دوسرے سوال پر اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مذاکرات کے ایجنڈے میں القدس کے اور فلسطینی پناہ گزینوں کا معاملہ شامل ہی نہیں کیا گیا. محمود عباس بتائیں کہ اگر القدس اور فلسطینی پناہ گزینوں کے بارے میں مذاکرات ہوئے تو وہ کیا موقف اختیار کریں گے. انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے سابقہ بیانات اس امر کی گواہی دیتے ہیں وہ بیت المقدس اور فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کے حق سے دستبردار ہو چکے ہیں.مفاہمت کی ناکامی کی ذمہ داری فتح پر عائد ہوتی ہے۔ اسامہ حمدان نے فلسطینی جماعتوں کےدرمیان مصالحت سے متعلق سوال پر کہا کہ مصالحت کا عمل فتح کے غیرلچک دار رویے اور امریکی مداخلت کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے. حماس نے مصالحت کے لیے آخری حد تک لچک کا مظاہرہ کیا تاہم فتح کی جانب سے مصالحت کےلیے ایسی شرائط رکھی جا رہی ہیں جنہیں فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے لیے سنگین خطرہ سمجھا جا رہا ہے، حماس نے ان شرائط کو تسلیم کرنےسے انکار کر دیا ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan