مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین اور امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پرمشتمل چار رکنی گروپ اسرائیل کی طرف فلسطینی صدر محمودعباس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے اشارے کا منتظر ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کوذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محمود عباس نے گروپ چارکی اسرائیل سے بالواسطہ مذاکرات کو براہ راست مذاکرات میں تبدیل کرنے کی تجویز قبول کر لی تھی جس کے بعد اسرائیل کی طرف سے جواب کا انتظار ہے. تاہم صہیونی حکومت کی طرف سے تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ تل ابیب اس سلسلے میں کب تک آگاہ کر رہا ہے. فتح اتھارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبررساں ادارے کو بتایا کہ گروپ چار کی جانب سے محمود عباس کی یہ تجویز تسلیم کی گئی ہے کہ اسرائیل وہیں سے مذاکرات کاعمل شروع کرے گا جہاں سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کے دور میں ختم ہوا تھا، نیز مذاکرات کا ایک باعدہ ایجنڈا ہو گا اور جو نکات طے پائیں گے انہیں عملی شکل دینے کے لیے ٹائم فریم دیا جائے گا. اس کے علاوہ اسرائیل مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کا کام روک دے گا. خیال رہے کہ اسرائیل نے گروپ چار کی ان تجاویز کو مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط قراردیتے ہوئے انہیں پہلے ہی مسترد کر دیا ہے. ذرائع کےمطابق پی ایل او اگلے 48 گھنٹوں کے دوران ایک اہم اجلاس بھی منعقد کر رہی ہے جس میں اسرائیل سے براہ راست بات چیت شروع کرنے سے متعلق دیگر امور اور گروپ چار کی تجاویز پربھی غور کیا جائے گا. واضح رہے کہ محمود عباس نے حال ہی میں امریکی انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ وہ گروپ چار سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ایک بیان جاری کروائے جس میں مذاکرات کا ایجنڈا اور اس کے اہم نکات کو شامل کیا جائے. ادھر دوسری جانب یورپی یونین کمیشن کی محکمہ خارجہ کی عہدیدار کیتھرین اشٹون کا کہنا ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی لیڈر شپ پہلے براہ راست مذاکرات پر تیار ہو جائیں اس کے بعد ایک ہفتے کے اندر مذاکرات سے متعلق ایجنڈا بھی طے کر لیا جائے گا.