فلسطینی سیاسی امور کے ماہر ڈاکٹر عصام عدوان نے کہا ہے کہ محمود عباس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد کی مخالفت کا مقصد امریکا اوراسرائیل کی جانب سے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔ پیر کے روز غزہ میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ محمود عباس یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اصول پسند لوگ اپنے موقف سے پسپائی اختیار نہیں کرتے اور فلسطین میں مسلح مزاحمت سےمتعلق اپنے موفف پرقائم ہیں جس سے وہ پسپائی اختیار نہیں کریں گے تاہم اس سلسلے میں امریکا اور اسرائیل کے تعاون کی ضرورت رہے گی۔ فلسطینی تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ صدر عباس کی طرف سے مزاحمت کی مخالفت کے دو اسباب ہیں، ایک یہ کہ وہ ذاتی طورپر مسلح مزاحمت کی مخالفت کا تاثر پیداکرنا چاہتے ہیں اور دوسرا مقصد اپنے لیے خارجی سطح پرسیاسی حمایت حاصل کرنا ہے۔ واضح رہے متنازعہ صدر محمود عباس نے دو روز قبل عرب ٹی وی “العربیہ” کو انٹرویو میں مزاحمت کاروں کی طرف سے اسرائیلی فوج پرراکٹ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کررہےہیں جبکہ مزاحمت کار حملے کرکے امن عمل میں رکاوٹیں پیداکررہے ہیں۔