فلسطینی خاتون قیدی احلام التمیمی نے کہا ہے کہ تلموند جیل میںایسی ہی ابتر صورتحال ہے جو اسرائیل کی دوسری جیلوں میں پائی جاتی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منڈیلا انسٹیٹیوٹ کی سربراہ بو تھایا ڈیک ماک سے بات چیت میں کیا جنہوں نے حال ہی میں اس جیل کا دورہ کیا۔ڈیک ماک ایک وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی کارکن بھی ہیں کا کہنا ہے کہ اسے جیل حکام نے جیل میں معائینے کی اجازت بلا تاخیر دی لیکن وہاں اس نے جیل انتظامیہ کا قیدیوں کے ساتھ توہین آمیز رویہ دیکھا۔وہ قیدیوں کی بھوک ہڑتال کا توہین آمیز انداز میں مذاق اڑا رہے تھے۔
احلام تمیمی نے ڈیک ماک سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات زور دے کے کہی کہ محبوس خواتین کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا بھر پور مظاہرہ کریں گے تاوقتیکہ ان کے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے ہیں۔ منڈیلا انسٹیٹیوٹ کے مطابق حاشرون جیل میں، جیل انتظامیہ کی طرف سے سخت اقدامات اٹھانے کے بعدخواتین قیدیوں کی حالت بہت خراب ہوگئی ہے۔
جنین مہاجرکیمپ کی قاہر ہ سعدی نے ڈیک ماک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہاں محبوسین انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ سعدی جو چار بچوں کی ماں ہے ،نے کہا کہ وہ دو بچوں سے مل نہیں سکتی کیونکہ وہ دونوں ،سولہ سال کے ہو چکے ہیں اور جیل انتظامیہ انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔محبوس خواتین نے ڈیک ماک سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ اپنے حقوق کیلئے ،جدوجہد جاری رکھیں گی۔