معروف ترک مصنف اور صحافی احمد فارول نے کہا ہے کہ انہیں غزہ کے محصورین سے مل کر جوخوشی ہوئی وہ ناقابل بیان ہے، غزہ کے شہریوں کے ساتھ ملاقات کو وہ اپنے لیے باعث شرف سمجھتے ہیں۔ جمعہ کے روز ترکی کے ایک نشریاتی ادارے”ترک ٹورک” کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں یورپی امدادی قافلے”شہ رگ 3″ کے ساتھ غزہ جانے کا اعزاز حاصل ہوا جو ان کے لیے ایک باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ دورے کے دوران انہوں نے گذشتہ برس کے آغاز میں غزہ پر مسلط اسرائیلی جنگ کی تباہی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا، اس کے علاوہ تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے دوران صہیونی درندگی کا پامردی سے مقابلہ کرنے اور استقامت کا مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں سے ملاقات میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران جس وحشیانہ انداز میں بمباری کر کے عام شہریوں کی املاک کو نشانہ بنایا اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل کی جنگ اور دشمنی کسی ایک جماعت کے ساتھ نہیں بلکہ اس کا نشانہ تمام فلسطینی شہری تھے اورعام شہریوں کو یکساں انداز میں جارحیت کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے یورپی امدادی قافلے میں شمولیت کے دوران مصر کی جانب سے درپیش مشکلات اور قافلے پر مصری پولیس کے تشدد کی شدید مذمت کی۔ احمد فارول نے کہا کہ مصری عوام اور عرب ممالک کی جانب سے جس طرح امدادی قافلے کا پرجوش استقبال کیا اسے ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائےگا جبکہ مصری حکومت اور پولیس کے رویے نے نہ صرف اہل قافلہ کو مایوس کیا بلکہ شرکاء قافلے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے، مصری حکومت نے رفح راہداری سے قافلے کو غزہ جانے سے روک کر اسرائیل دوستی کا ثبوت تو پہلے ہی دے دیا تھا اورپولیس کی جانب سے العریش بندرگاہ پر قافلے پر حملہ اس پر ایک نیا اضافہ ہے، ان واقعات کو مصر کے حوالے سے ہمیشہ برے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ انہوںنے پرجوش انداز میں کہا کہ” میں غزہ کے عوام کو اسرائیلی معاشی ناکہ بندی اور جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے پر سلام عقیدت پیش کرتا ہوں”۔