صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے القدس میں یہودی آبادیوں کے تعمیر جاری رکھنے کے بیان کے بعد مذاکرات کی متمنی رام اللہ اتھارٹی کی ٹیم کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب قابض صہیونی اتھارٹیز نے مقبوضہ بیت المقدس میں شیخ جراح کالونی کے ساتھ شیفرڈ ہوٹل کے نواح میں ایک نئی یہودی بستی کے منصوبے پر عملدرآمد کی اجازت دے دی۔ اس کام کے لئے بلدیہ نے حتمی منظوری بھی دے دی ہے۔
صہیونی ذرائع کے مطابق مجاز اتھارٹیز نے پچھلی جمعرات کو عمارت تعمیر کرنے کی اجازت دی تھی، تاکہ فوری طور پر اس جگہ 20 رہائشی یونٹس پر مشتمل عمارت تعمیر کی جا سکے۔ یہ اعلان نیتن یاہو کی امریکی صدر باراک حسین اوبامہ سے ملاقات سے چند گھنٹے قبل کیا گیا ہے۔
شیخ جراح کالونی میں واقع’’شیفرڈ‘‘ ہوٹل کو کروڑ پتی امریکی یہودی ’’ارونگ ماسکووٹز‘‘ نے 1985 میں خریدا اور ہوٹل کو منہدم کر کے اس کی جگہ رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔
جمعرات کے روز ماسکوویٹز کے وفود نے لاکھوں ڈالرز اس ہوٹل کی قیمت کے طور پر ادا کیے۔ اور یہ وہ رقم تھی جو جائیداد کے مالکان کی جانب سے ادا کی جانی تھی۔ جس کا مطلب ہے کہ ہوٹل کے علاقے میں یہودی آبادی بنانے کے اس منصوبے پر عملدرآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔ صہیونی ذرائع کے مطابق قابض قوتوں کی بلدیہ کے زیر تحت منصوبہ بنانے والی کمیٹی نے تموز کے علاقے میں ابتدائی کام شروع کر دیا ہے۔ یہ وہ ہی منصوبہ ہے جس کی بنا پر امریکا اور برطانیہ نے ناراض ہو کر تل ابیب سے یہ اس منصوبے پر عملدرآمد ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس منصوبے کے ابتدا میں 20 رہائشی یونٹس اور ایک پارکنگ اسٹینڈ بنایا جائے گا جبکہ شیفرڈ ہوٹل اپنے حال پر باقی رہے گا۔