اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کمیشن کا کہنا ہے کہ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بارے میں عالمی ادارے کی تیار کردہ رپورٹ کی روشنی میں بین الاقوامی فوجداری عدالت اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے پر غور کر سکتی ہے. خیال رہے کہ 31 مئی کو ترکی کے چھ بحری جہازوں کا ایک قافلہ امدادی سامان لے کرسمندری راستے غزہ جا رہا تھا کہ کھلےسمندر میں قابض اسرائیلی فوج نےاس پر حملہ کرکے ترکی کے 09 رضاکاروں کوشہید اور 50سے زائد کو زخمی کر دیا تھا. قافلے کا سامان لوٹ لیا گیا تھا اور اس میں شریک سیکڑوں افراد کو اسرائیل نے یرغمال بنا لیا تھا. فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کے ایک برطانوی ممبر ڈیسمنڈ ڈی سیلفانے منگل کو نیویارک میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا کہ فریڈم فلوٹیلا کے چھ جہازوں میں ایک جہاز “جزر قمر” کا پرچم بردار تھا. چونکہ جزیرہ قمرعالمی فوجداری عدالت کے ممبر ممالک میں شامل ہے. ممکن ہے کہ عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کے خلاف اپنے ایک ممبر ملک کے بحری جہاز کو نشانہ بنانے پر تل ابیب کے خلاف سخت کارروائی پر غور کرے. انہوں نے مزید کہا کہ جزیرہ قمر کا جہاز آئی سی سی کو یہ مینڈیٹ دیتا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی اقوام متحدہ کی تحقیقات کی روشنی میں کوئی قانونی کارروائی عمل میں لائے. مسٹرسیلفا کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کمیشن نے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بارے میں اسرائیل کے سوا کسی دوسرے ملک کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا، کیونکہ تمام شواہد اسرائیل کے خلاف جا رہے تھے. ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے معاملہ عالمی ادارے کے حوالے کر دیا ہے. اب اسے آگے لے جانے اور جنرل اسمبلی میں پیش کر کےاسرائیل کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کے لیے اقوام متحدہ کے ممبر ممالک کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا.