ام الفحم ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
غاصب اسرائیلی ریاست فلسطینیوں کی ہر جگہ خوشیوں کے قتل عام پیش پیش رہتی ہے۔ شادی بیاہ کے خوشی کےمواقع پر قابض ریاست فلسطینیوں کی خوشیوں کو ماتم اور صدمے میں تبدیل کرنے کے لیے کوئی نا کوئی مکروہ ہتھکنڈہ استعمال کیاجاتا ہے۔
فلسطینیوں کی خوشیوں کو کچلنے کے مجرمانہ واقعات میں تازہ واقعہ حال ہی میں اندورن فلسطین کے ام الفحم شہر میں پیش آیا جہاں صہیونی حکام نے غفاری جبارین نامی خاندان کا مکان مسمار کردیا۔ یہ مکان ایک ایسے وقت میں مسمار کیا گیا جب اہل خانہ اپنے ایک بیٹے طارق کی شادی کی تقریبات میں مصروف تھے۔
قابض ریاست نے اس خاندان سے بدلہ لینے کی کوشش کی جس نے 20 سال پہلے اپنا گھر بنایا تھا۔ انہوں نے ایک ایسے دن کا انتخاب کیا جو ہر روز کی طرح نہیں ہوتا بلکہ جبارین خاندان کے لیے خوشی کا موقع تھا۔ اسرائیلی دُشمن نے فلسطینی خاندان کو غم اور پریشانی میں تبدیل کردیا۔
مسماری کے دوران قابض فورسز نے مسمار شدہ مکان کے ساتھ والے گھر میں موجود خواتین اور بزرگوں کو زدوکوب کیا۔ پولیس ڈاگ یونٹ کے ساتھ ان پر حملہ کیا اور دولہے کے والد اور اس کے کزن کو گرفتار کر لیا۔
گھر کے مالک کی بھانجی، تغرید غفاری کا کہنا ہے کہ آج جو انہدام ہوا وہ ہمارے لیے حیران کن تھا، کیونکہ ہم ایک ہفتے سے اپنے کزن طارق کی شادی کی تیاریاں کر رہے تھے اورشادی اسی شام ہونا تھی جس دن کو مکان مسمار کیا گیا۔ ہم صبح بیدار ہوئے تو بلڈوزر اور پولیس فورسز نے مکان اور علاقے پر دھاوا بول دیا اور میرے چچا حسین کے مکان کو گرانے کے لیے کارروائی شروع کردی۔ مکان کا کچھ حصہ زیر تعمیر تھا۔
انہوں نے کہا کہ قابض پولیس فورسز نے گھروں میں خوشی کی کوئی پرواہ نہ کرتے ہوئے خواتین اور بزرگوں پر کتوں سے حملہ کیا۔
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق؛ مقبوضہ علاقے کے اندر ایک لاکھ 30 ہزار مکانات کو مسمار کرنے کا خطرہ ہے اور فلسطینیوں کے اندر تعمیراتی منصوبوں کی منظوری میں 8 سال لگتے ہیں جبکہ یہودیوں کے لیے 2.5 سال لگتے ہیں۔
اسرائیل کے انسانی حقوق کے مرکز B’Tselem کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سال 2021 فلسطینیوں کے لیے 2014 کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز سال تھا جس میں ان کے گھروں کی مسماری کا تناسب بلند سب زیادہ رہا ہے۔
اس سال کے آغاز سے قابض حکام نے گھروں کو مسمار کرنے، مسماری کے نوٹس دینے اور مختلف سہولیات کی تعمیر کو روکنے کی پالیسی میں تیزی دکھائی۔
لینڈ ریسرچ سینٹر نے اندازہ لگایا ہے کہ اسرائیل حکام نکبہ کے بعد سے مختلف فلسطینی اراضی میں تقریباً 170,000 مکانات کو مسمار کرچکے ہیں۔