Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فلسطینی مجلس قانون کی پارلیمانی کمیٹیاں، دستور کی نئی خلاف ورزیاں

palestinian-legislative-council مقبوضہ مغربی کنارے کی سیاست کے رنگ نرالے ہیں۔ معطل شدہ فلسطینی مجلس قانون ساز میں قانون سازی کو عمل کو بری طرح بلڈوز کرنا معمول کی بات ہے۔ ایک ہی دن میں قانون پاس کرنا مغربی کنارے میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ خاص طور پر اگر اس قانون کا تعلق کسی اسلام پسند رکن پارلیمان کی مذمت سے ہو تو اسے ریکارڈ سرعت کے ساتھ منظور کرنے پراس ایوان کا نام تیز ترین قانون سازی کرنے والی مجلس کے طور پر گننز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا جانا چاہئے۔ فلسطینی مجلس قانون ساز کے قانونی مشیر ڈاکٹر نافذ المدھون نے پارلیمانی کمیٹیوں کے کام کے بارے میں بتایا کہ یہ کمیٹیاں قانون سازی کے عمل کی نگرانی کے بنائی جاتی ہیں۔ اس مینڈیٹ کے علاوہ ان کمیٹیوں سے لیا جانے والا ہر کام قابل مذمت اور غیر قانونی کہلاتا ہے۔ انہیں قانون سازی کے فورم کے طور پر استعمال کرنا دراصل فلسطین میں جمہوریت کی بساط لپیٹنے کے مترادف ہے۔ مسٹر مدھون نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ان کمیٹیوں کے کام پر نظر دوڑائیں تو ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجلس قانون ساز کی پارلیمانی کمیٹیاں ٹی اے ڈی اے بنانے کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ان کمیٹیوں کے ذریعے اسمبلی سے من پسند ارکان کے ذریعے من پسند موضوعات پر گفتگو غیر قانونی ہے خاص طور پر ایسے وقت میں کہ جب اسمبلی میں اکثریت کے حامل ارکان مجلس کو ایوان میں داخلے کی بھی اجازت نہ دی جا رہی ہو۔ فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابو جحیشۃ نے “معزز ایوان” کے نام ایک خط میں ان پارلیمانی کمیٹیوں کے کام پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مجالس کو کسی قسم کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ارکان پارلیمنٹ خود ہی “پارلیمانی گروپ” بنا کر اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان خود ساختہ کمیٹیوں کے ارکان سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اس امر کی وضاحت کریں کہ وہ کس قانونی بنیاد پر خود پارلیمانی گروپ کا نام دے رہے ہیں۔ وہ کس قانونی سسٹم کے تحت یہ “فرائض” سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کے ہاں سے جاری ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کی کیا قانونی حیثیت ہے۔ میرا ان سے سوال کہ انہیں کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ کسی رکن اسمبلی کو کسی خاص تاریخ کو حاضر ہونے کا پابند بنائیں۔ میرا ان پارلیمانی کمیٹیوں کے ٹی اے ڈی اے بٹورے والے خود ساختہ ممبران سے سوال ہے کہ کیا وہ یہ بتا سکتے ہیں کہ سیکیورٹی اداروں کی طرف سے منتخب ارکان پارلیمنٹ کی تذلیل پر انہوں نے ان ارکان کی دادرسی کے لئے کیا کام کیا۔ ابو جحشیہ نے کہا کہ کسی منتخب رکن کو حاصل استحقاق ختم کرنے کا دوسرے رکن کو اختیار حاصل نہیں ہے۔ بہ قول مشیر مجلس قانون ساز یہ اختیار پارلیمنٹ کی منتخب کردہ کمیٹیوں کے پاس بھی نہیں ہے۔ کسی رکن پارلیمنٹ کو حاصل استحقاق ختم کرانے کے لئے رولز آف بزنس کی دفعہ 48 میں درج طریقہ کار کے مطابق منتخب رکن کے خلاف تحریری طور درخواست اسمبلی کے اسپیکر کو پیش کی جائے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan