عالمی یکجہتی فاونڈیشن برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ اسرائیلی تفتیش کاروں نے تفتیشی مرکز میں اسیر نور الدین صمحان کو شدید جسمانی تشددکا نشانہ بنایا ہے۔
فاونڈیشن کے محقق احمد بیتاو نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ روزہ داری کی حالت میں ہونے کے باوجود صمحان کو اسرائیلی تفتیش کار میمون نے بری طرح زدو کوب کیا۔ پولیس اہلکاروں نے قیدی کے کپڑے پھاڑے اور اس کے چہرے پر تھوکتے ہوئے مغلظات بکیں۔
بیتاو کے مطابق صفحان کے جسم پر کئی حصوں پر خراشیں آنے سے وہ بیہوش ہوگیا۔ اس تشدد کے دوران اس سے نا کردہ گناہوں کا اقراربھی کرایا گیا اور ایسا کچھ اس نے صرف اپنی زندگی بچانے اور مزید تعذیب و تشدد سے بچنے کیلئے کیا۔
بیتاو نے کہا کہ صفحان پر تعذیب وتشدد کرکے اس سے نا کردہ گناہوں کا اقرار کروانے کے واقعے سے اسرائیلی موقف کی قلعی کھل جاتی ہے جس کے مطابق فلسطینی قیدیوں پر تفتیشی مراکز میں کوئی زیادتی نہیں ہوتی اور وہ اپنی مرضی سے جرائم کااعتراف کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ نورالدین صفحان مقبوضہ بیت المقدس یونیورسٹی کا طالب علم ہے اور 13جولائی کو قلقیلہ چیک پو ائنٹ پر اسے گرفتار کیا گیا اور فوری طور پر جلمہ تفتیشی مرکز پر پہنچایا گیا۔