غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی آئینی حکومت نے عالمی برادری اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی دوبارہ تعمیر شروع کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے یہودی نوآبادکاری کی تمام غیرقانونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرائے. حکومت نے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے مزاحمت کی تیاری کریں اور اسرائیل کو اپنی مقدس سرزمین سے قوت کےذریعے نکال باہر کرنے کے لیے متحد ہو جائیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق دوسری تحریک انتفاضہ کی دسویں سالگرہ کے موقع پر حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “فلسطین کےشمال سے جنوب تک اور مشرق سے مغرب تک کا علاقہ صرف فلسطینی قوم کی ملکیت ہے، اسرائیل کا اس پر ایک انچ کا بھی حق نہیں. فلسطینی سرزمین پراسرائیل ایک قابض کی حیثیت سے موجود ہے، اسے جتنا جلدی ممکن ہو فلسطین کو خالی کر دینا چاہیے”. بیان میں تمام فلسطینی مزاحمتی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے غاصب دشمن کے خلاف مل کر مسلح جدو جہد کریں تا کہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے حصول میں آسانی ہو. فلسطینی حکومت نے صدر محمود عباس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں مجاھدین کا تعاقب کرنے اور تحریک مزاحمت کی بیخ کنی کرنے کی پالیسی ترک کر دیں، کیونکہ مزاحمت ہی قوم کا اصل اثاثہ ہے اسےضائع کردیا گیا تو فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق میسر نہیں آ سکیں گے. فلسطینی حکومت نے رام اللہ حکومت اور فلسطینی اتھارٹی سےاسرائیل کے ساتھ جاری امن مذاکرات فوری طور پر ختم کرنے اور فلسطینی تحریک آزادی کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا. بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ حکومت ہرحال میں بیت المقدس کی آزادی، تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور ان کی ازسرنو آبادکاری کےلیے ہر سطح پر کوششیں جاری رکھے گی اور اس ضمن میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی.