Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

“اوسلو معاہدے نے جسے برباد کیا، انتفاضہ نے اسےآباد کیا”:ماہرین

palestine_foundation_pakistan_protest-palestinian-youth-stone

فلسطین کے سیاسی اور دفاعی امور کے ماہرین نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ فلسطین میں عوامی سطح پر حقوق کے لیے اٹھائی گئی “تحریک انتفاضة الاقصیٰ” نے ماضی کی مزاحمتی تحریکوں کی نسبت سیاسی، ثقافتی اور فوجی میدان میں اہم ترین کامیابیاں حاصل کی ہیں. مرکزاطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے سیاسی و عسکری امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریک انتفاضہ کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ یہ تحریک فلسطینیوں کو چاقو اور چھری کے ہتھیاروں سے راکٹ اور کلاشنکوف تک لانے میں کامیاب ہوئی.

فوجی اور عسکری کامیابیاں مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سیاسی اور فوجی امور کے تجزیہ نگار وسام عفیفہ کا کہنا تھا کہ تحریک انتفاضہ نے عوام میں بیداری کی ایک ایسی لہر پیدا کی جس نے آگے چل کر اوسلو معاہدہ کی بربادیوں کو آبادیوں میں تبدیل کیا. جن جن پہلوٶں پر اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے معاہدے اوسلو کی وجہ سے فلسطینی عوام کو نقصان پہنچا تھا تحریک انتفاضہ نے نقصان کے اس خلا کو پورا کرنے کا حق ادا کیا ہے. انہوں نے کہا کہ تحریک انتفاضہ کی ایک بڑی اور اہم کامیابی یہ ہے کہ اس نے فلسطینی عوام میں اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے جدید تراسلحہ کے حصول کی تڑپ اور اور اس کی تیاری کی صلاحیت پیدا کی. فلسطینی عوام میں یہ احساس اجاگر ہوا کہ کہ اسرائیل جنگ میں مہلک اور جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال سے اہداف کے حصول کی کوشش کرتا ہے. فلسطینیوں کو بھی یہ حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کے دفاع کے لیے جتنا ہو سکےخود کو جدید اسلحہ سے لیس کریں. ایک دوسرے سوال پر وسام عفیفہ کا کہنا تھا کہ ہم یہ بات کسی صورت میں بھی فراموش نہیں کر سکتے کہ فلسطینی تحریک انتفاضہ نے مزاحمتی کلچر کو پالش کیا. اس بابرکت تحریک نے عوام میں بیداری، شعور اور آگاہی کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اٹھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا. انہوں نے کہا کہ یہ تاثر قطعی غلط ہے کہ تحریک انتفاضہ کے باعث فلسطینی عوام پسپا ہوئی. جو فوائد فلسطینیوں نے تحریک انتفاضہ میں سمیٹے اور جو اہم اہداف حاصل کیے وہ کسی دوسرے دور میں حاصل نہیں کیے جا سکے.

مثبت اور منفی پہلو ڈاکٹر فائز ابو شمالہ کہتے ہیں کہ تحریک انتفاضہ اور غزہ سے اسرائیل کی واپسی کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے، دونوں کو ایک دوسرے جدا نہیں کیا جا سکتا. اگر فلسطین میں تحریک انتفاضہ نہ ہوتی توعین ممکن ہے کہ اسرائیل مغربی کنارےکی طرح غزہ پر بھی ابھی تک قابض ہوتا. مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ابو شمالہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات اور مغربی کنارے پر اسرائیلی تسلط کے باعث تحریک انتفاضہ پر منفی اثرات بھی مرتب ہوئےتاہم اس تحریک کی اہم کامیابی یہ ہے کہ اس نےعوام میں قربانی کا جذبہ اور اپنے حقوق کے بارے میں شعور پیدا کیا.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan