فلسطین کی مختلف سیاسی اور مزاحمتی تنظیموںنے غزہ پر حملے کی اسرائیل کی دھمکیوں کے خلاف مشترکہ اسٹریٹیجی اپنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پرجارحیت کی تومل کر اس کا جواب دیا جائے گا۔
جمعرات کے روز فلسطین کی نمائندہ سیاسی اورعسکری تنظیموں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) جہاد اسلامی، صاعقہ اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین سمیت آٹھ سے زائد تنظیموں کے راہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں تمام فلسطینی راہنماؤں نے اس بات پراتفاق کیا کہ اسرائیل کے خلاف اس کی جارحیت کو روکنے کے لیے طاقت کا بھرپور اور متحد ہو کر جواب دیا جائے گا۔
اس موقع پرحماس کے پارلیمانی بلاک” اصلاح وتبدیلی ” کے رکن انجنئیر اسماعیل اشقر نے کہا کہ فلسطینی کانفرنس نہایت حوصلہ افزا نتیجہ خیز رہی، کانفرنس میں تمام جماعتوں نے کسی بھی جنگ کی صورت میں مشترکہ دفاعی حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی جماعتوں پراس امر ہم آہنگی موجود ہے کہ تمام مزاحمتی گروں کے درمیان مشترکہ دفاعی حکمت عملی کے سلسلے میں ربط اور تعاون بڑھایا جائے تاکہ غزہ میں قابض اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کی صورت میں دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جا سکے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جہاد اسلامی کے راہنما خالد بطش نے کہا کہ موجودہ حالات تمام جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کے متقاضی ہیں اور تمام نمائندہ جماعتوں نے نہایت مناسب وقت میں مشترکہ اسٹیرٹیجی اپنانے پراتفاق کر کے اہم قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام فلسطینی جماعتیں اپنی قوت کو مجتمع کر کے مزاحمت کاروں کے ہاتھ مضبوط کریں تا کہ دشمن کی دہشت گردی کا جواب دیا جا سکے۔ خالد بطش کا کہنا تھا کہ اگرچہ مجاہدین کے پاس اسرائیلی فوج کےمقابلے میں مادی وسائل کم ہیں تاہم ایمان کے اسلحہ سے لیس فلسطینی جانثار دشمن فوج کو شرمناک شکست سے دو چار کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
اجلاس میں عوامی محاذ برائے آزدی فلسطین، جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین اور دیگر جماعتوں کے راہنماؤں نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر فتح کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم فتح کی جانب سے کوئی راہنما شریک نہیں ہوا۔