اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی اسیر کے جسم میں بیس سال سے ابھی تک گولی کے شرے موجود ہیں- 38سالہ فلسطینی اسیر ایاد احمد ابو خیرزان کے خاندان والوں کا کہناہے کہ ان کا اسیر بیٹا 1991ء سے اب تک اپنے جسم میں گولی کے شروں کی موجودگی کی تکلیف میں مبتلا ہے-
خاندان کے مطابق ایاد احمد ابو خیرزان نے ستمبر1991ء میں قلقیلیہ کے قریب یہودی بستی میں جہادی کارروائی کرکے بستی کے چیئرمین کوہلاک کردیاتھا- اس نے اسی سال اکتوبر میں ایک یہودی فوجی کو خنجر گھونپ کر زخمی بھی کیا تھا- اس کارروائی میں اس کے ہاتھ اور پاؤں پر گیارہ گولیاں لگیں-
گولیوں کے شرے نکالنے کے لیے متعدد آپریشن کیے جانے کے بعد ابھی اس کے جسم میں بعض شرے موجود ہیں- ایاد احمد ابو خیرزان کے اہل خانہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کے سامنے بند باندھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں- ان کا بیٹا صہیونی جیل ھداریم میں قید ہے-
پرزنرز سٹڈیز سنٹر کے ڈائریکٹر رافت حمدونہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے 15 اپریل 1992ء کو احمد ابو خیرزان کا گھر مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا اور انہیں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی- احمد ابو خیرزان ایک طویل مدت کے لیے قید تنہائی کی سزا بھی کاٹ چکے ہیں-