مغربی کنارے میں قائم تحریک آزادی فلسطین (فتح) کی زیر انتظام فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین اس ماہ کے آخر تک غزہ شہر کی مشرقی راہداری ’’منطار‘‘ کو بند کرنے اور تمام آمد و رفت کے لیے صرف ’’کرم ابو سالم‘‘ کراسنگ کو استعمال کرنے پر اتفاق ہو گیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے پانچ سال سے غزہ کی پٹی معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ انتہائی محدود مقدار میں ضروری سامان کی آمد و رفت کے لیے صرف چند کراسنگ کو استعمال کیا جاتا تھا۔ مقامی اخبار ’’الایام‘‘ کے مطابق گزشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی حکام کے مابین تل ابیب کے ایک ہوٹل ڈان میں اجلاس ہوا تھا جس میں اسرائیلی کی جانب سے غزہ کی پٹی کی کراسنگ کے کوآرڈینیٹر جنرل ایٹان ڈانجوٹ اور کراسنگ ڈائریکٹر کمیل ابو رکن اور دیگر عہدے داروں نے شرکت کی تھی۔ تحریک فتح کی جانب سے شہری امور کی کمیٹی کے سربراہ حسن شیخ، غزہ کراسنگز کے فلسطینی کوآرڈینیٹر جنرل نظمی مھنا، سلام فیاض حکومت کے اقتصادی وزیر عبد الحفیظ نوفل، فیاض کے مشیر اور کسٹمز آفیسر حاتم یوسف، شہری امور میں معاون وکیل ایمن قندیل اور شہری امور کے ایک اور عہدے دار، جن کی شناخت اخبار نے ظاہر نہیں کی، نے شرکت کی۔. اس اجلاس میں صہیونی قیادت نے مغربی کنارے کی فلسطینی حکومتی عہدیداروں کو بتایا کہ اس ماہ کے آخر میں منطار کراسنگ مکمل طور پر بند کردی جائے گی۔ اور اسرائیلی اجازت یافتہ ضروری اشیا غزہ بھیجنے کے لیے صرف ایک کراسنگ ’’کرم ابوسالم‘‘ کو ہی استعمال کیا جائے گا۔ اخبار کے مطابق فریقین کے مابین اتفاق رائے کے بعد رواں ماہ کے آخر میں اس کراسنگ سے غزہ لی جائے جانے والا تمام سامان، خوراک اور گندم کو کرم ابوسالم بھیج دیا جائے گا۔ غزہ کی بر آمدات اور درآمدات کے لیے منطار کراسنگ پر 34 پورٹل باکس بنائے گئے ہیں۔ اس کراسنگ کے ذریعے روزانہ 750 ٹرک غزہ آتے جبکہ 100 ٹرک غزہ سے اسرائیلی زیر کمانڈ فلسطین لائے جاتے تھے۔ اس طرح روزانہ اوسط 450 ٹن درآمد اور 70 ٹن سامان غزہ سے برآمد ہو رہا تھا۔ کراسنگ پر صبح آٹھ بجے سے رات دس بجے تک آمد و رفت جاری رہتی تھی۔ کراسنگ بند ہونے سے غزہ کی درآمدات شدید دھچکا لگے گا۔ واضح رہے کہ غزہ کی پٹی سے ایک راہداری مصر جبکہ کے چھ راہداریاں اسرائیلی زیر نگین فلسطین میں کھلتی ہیں۔ پانچ سالہ اسرائیلی محاصرے میں گھرے پندرہ لاکھ اہل غزہ کے لیے ضروری سامان کی ترسیل کے لیے پہلے ہی اسرائیلی حدود میں آنے والی صرف دو راہداریاں استعمال میں تھیں، حالیہ فیصلے کے بعد صرف ایک راہداری اہل غزہ کی مشکلات کے دکھوں کے مداوے کے طور پر استعمال کی جا سکے گی۔