Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فلسطینیوں کی اجتماعی سوچ مذاکرات کے بجائے مزاحمت کے حق میں ہے: الزھار

palestine_foundation_pakistan_dr-mahmoud-al-zahar-a-senior-member-of-the-hamas-leadership-in-the-gaza-strip1

اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے مرکزی راہنما اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی اجتماعی سوچ اور مزاج قابض اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے بجائے صہیونی جارحیت کے خلاف مزاحمت کے حق میں ہے لیکن فلسطینی اتھارٹی اس کے باوجود فلسطینی قوم پر مذاکرات کا بے مقصد ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر الزھار نے ان خیالات کا اظہار عرب ٹی وی الجزیرہ کو پیر کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا.انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی طرف سے مزاحمت کے حق اور حمایت میں اضافے کے بعد دنیا میں اسرائیل سے فلسطینی اتھارٹی کی کامیابی کے حوالے سے شکوک وشبہات میں بھی اضافہ ہوا. ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ یہ خیال بالکل غلط ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل سے مذاکرات کے ذریعے یہودی آبادکاری رکوا لے گی. ایسا ناممکن ہے کیونکہ اسرائیل کسی بھی صورت میں نہ تو مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر سے دستبردار ہو گا اورنہ ہی مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے سے باز آئے گا. اس کا واحد راستہ اس کے خلاف مسلح جدوجہد ہے جو اسرائیل کو پسپا کرنے پر مجبور کر سکتی ہے. ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے 17 سال ضائع کر دیئے. ان سترہ سالہ مذاکرات میں اسرائیل کو یہودی بستیوں کی تعمیر سے روکا جا سکا اور نہ ہی مسئلہ فلسطین کا کوئی پائیدار اور قابل قبول حل ہی سامنے آیا ہے. مذاکرات کی ڈور جتنی سلجھانے کی کوشش کی گئی اس سے مسائل مزید الجھتے رہے ہیں. فلسطین کی داخلی صورت حال اور غزہ سے فتح کے نکال باہر کیے جانے سے متعلق سوال پر ڈاکٹر محمود الزھار کا کہنا تھا کہ فتح کو حماس نے غزہ سے نہیں نکالا بلکہ اس کی اپنی پالیسیاں اسے لے ڈوبی ہیں. دنیا کے اس اعتراض پر کیا خود عالمی برادری کو اندازہ ہے کہ سنہ 2006ء کے شفاف اور آزادانہ پارلیمانی انتخابات کےخلاف انقلاب لانے اور نتائج کے برعکس فیصلہ کرنے کا اقدام کس نے کیا تھا. غزہ میں بدامنی، انارکی اور خانہ جنگی کا سلسلہ کس نے شروع کیا تھا. اگر یہ سارا کیا دھرا فتح کا ہے اور یقینا فتح کا ہے تو حماس کو مورد الزام ٹھہرانے کا کیا جواز ہے. فلسطین میں تحریک انتفاضہ کے دوبارہ شروع ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں حماس کے راہنما نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کی فلسطینی تحریک انتفاضہ فلسطین کے دروازے پر کھڑی ہے اور کسی بھی وقت انتفاضہ کی چنگاری ایک شعلہ بن سکتی ہے. اسرائیلی ریاستی دہشت گردی اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی بالخصوص اب اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کے مذموم عزم نے فلسطینیوں کو ایک نئے انداز میں شروع کیا ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan