Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی سزا سے اسرائیل نہیں بچ سکتا: بلند یلدرم

palestine_foundation_pakistan_bulent-yildirim-the-head-of-the-turkish-charitable-society-ihh1

ترکی کے سب سے بڑے اور منظم امدادی ادارے” ترک ھیومن ایڈ” کے چیئرمین بلند یلدرم نے ایک بار پھر اکتیس مئی کو کھلے سمندر میں محصورین غزہ کی مدد کو جانے والے امدادی بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پر حملے پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کو ایک خصوصی انٹرویو میں بلند یلدرم کا کہنا تھا کہ” اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ کہ اس نے فریڈم فلوٹیلا پر حملہ اپنے دفاع میں کیا، جھوٹ پر مبنی ہے. اسرائیل خود کو فریڈم فلوٹیلا پردہشت گردی کے بعد عالمی سطح پرتنقید سے بچانا چاہتا ہے” انہوں نے کہا کہ صہیونی فوج کا یہ دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کہ امدادی جہاز میں اسلحہ یا اس نوعیت کی کوئی خطرناک اشیاء موجود تھیں جس سے صہیونی فوج کو نقصان پہنچایا جا سکتا تھا. انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی چیز تھی تو اسے منظرعام پرکیوں نہیں لایا گیا. بلند یلدرم کا کہنا تھا کہ ترکی کی رفاہی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کے تمام جہازوں کی نگران تھی. اسرائیلی فوج نے امدادی جہازوں میں اسلحہ کی وجہ سے ترکی کے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوان سےان کے قومی موقف کا انتقام لیا گیا. طیب ایردوان اسرائیل کی القدس، فلسطین اور غزہ کے بارے میں پالیسی کو تسلیم نہیں کرتے اور وہ دنیا میں ہر فورم پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں. اس پر اسرائیل کو ایردوان پر سخت غصہ ہے . یہی وجہ ہے کہ صہیونی فوج اور حکومت کے پاس ترکی سے اس کی حق گوئی کے انتقام کا بہترین موقع تھا. بلند یلدرم فریڈم فلوٹیلا پر صہیونی جارحیت کے عینی شاہد ہیں.اسرائیل نےحملہ کیوں اور کیسے کیا اور صہیونی ریاست کے کیا مقاصد تھے؟. اس حوالے سے استنبول میں ان سے مرکز اطلاعات فلسطین سے کیے گئے مکالمے کا احوال پیش ہے.

مرکز اطلاعات فلسطین…آپ عینی شاہد ہیں.بتایئے کیا واقعہ پیش آیاتھا؟ صہیونی جنگی جہازوں نے امدادی بیڑے کی کشتیوں کو کیسے نشانہ بنایا؟ بلند یلدرم…اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ یا اطلاع کے بحـری بیڑے پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اپنے کمانڈوز اتارنا شروع کر دیے.اندر داخل ہونے سے پہلے صہیونی کمانڈوز نے چاروں طرف اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور کشتیوں کے اندراترتے ہوئے ہمارے نہتے رضاکاروں پرگولیاں چلائیں. ہمارے پاس اس ساری جارحیت کی ویڈیوفوٹیج موجود ہے. عالمی سطح پر اگرکوئی تحقیقات ہوں توکیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہونے والے وہ بھیانک مناظر ہی سب سے بڑی گواہی ہیں کہ اسرائیلی کمانڈوزنے نہتے اورغیرمسلح شہروں پر گولیاں برسائیں. اسرائیل کا یہ دعویٰ قطعی بے بنیاد ہے کہ جہاز میں ہمارے رضاکاراسلحہ سے لیس تھے. ہمارے ساتھ صرف امدادی کارکن تھے. اسرائیل نے ان امدادی کارکنوں پربھی گولیاں چلائیں جو اپنے زخمی ساتھیوں کی مرہم پٹی کر رہے تھے.حالانکہ ہمارے ڈاکٹروں کی ٹیم ہاتھا پائی کے دوران معمولی زخمی ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کو بھی علاج فراہم کر رہے تھے.صہیونی کمانڈوز نے انہیں بھی معاف نہیں کیا.دوسری بات یہ ہم اسرائیلی سمندری حدود سے ابھی کوئی 70 کلو میٹر دور عالمی پانی میں تھے، جہاں کسی بھی کشتی پر حملہ عالمی جرم سمجھا جاتا ہے. اس اعتبار سے دیکھا جائے توبھی اسرائیل قصور وار قرار پاتا ہے. ایک تو اس نے امن مشن پر جانے والے جہازوں کی امدادی رضاکاروں پر حملہ کیا اور دوسرا یہ کہ ہماری کشتیوں نے اسرائیلی سمندری حدود کی بھی خلاف ورزی نہیں کی تھی ، اس کے باوجود ستر کلو میٹر آگے بڑھ کر صہیونی فوج نے ہم پر حملہ کیا. بہرحال اسرائیل اس گھناٶنے جرم کی پاداش سے بچ نہیں سکے گا. آئی ایچ ایچ سمیت دنیا کے کئی ممالک کی انسانی حقوق کی تنظیمیں صہیونی فوج کے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں.ہم خاموش نہیں بیٹھے .وقت آنے پر اسرائیل کو جواب دینا ہو گا. اسرائیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہمارا حق ہے. اس سلسلے میں ہمیں کوئی دباٶ یا لالچ اس حق سے دستبردار نہیں کر سکتا. عالمی برادری کو ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے.

مرکز اطلاعات فلسطین… کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل نے فریڈم فلوٹیلا پر حملہ ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوان کے صہیونی ریاست کے مظالم پر جرات مندانہ موقف اختیار کرنے پر بطور انتقام کیا ہے؟ چونکہ ایردوان کچھ عرصہ قبل ڈاؤس کانفرنس میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف احتجاجاً کانفرنس سے واک آٶٹ کر گئے تھے؟ بلند یلدرم… بلا شبہ ڈاؤس کانفرنس میں ترکی کے وزیراعظم نے جو جرات مندانہ موقف اختیار کیا اس پر اسرائیلی صدر شمعون پیریز کوسخت پریشانی کے عالم سے گذرنا پڑا. اسی موقف کی وجہ سے بعد ازاں ترکی اور اسرائیل کے درمیان غیرمعمولی نوعیت کی کشیدگی پیدا ہوئی جو آج تک بدستور قائم ہے.حملے کے وقت چھ امدادی جہازوں پر امریکا سمیت دنیا کے 36 ممالک کے مندوبین شریک تھے.اسرائیلی فوج نے چن چن کر صرف ترک رضاکاروں کو کیوں نشانہ بنایا. یہ ایک ایسا سوال جس کا صرف یہی ایک جواب ہے کہ اسرائیل ترکی سے انتقام لینا چاہتا تھا. اپنی سمندری حدود سے طویل فاصلے تک آگے بڑھ کر امدادی جہازوں کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات نہایت حد تک خراب ہو چکے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل قریب میں حالات کو معمول پرلانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے. امدادی کشتیوں میں داخل ہوتے ہی صہیونی فوج نے ترک رضاکاروں کو تلاش کر کے نشانہ بنانا شروع کیا.اسرائیلی فوجی تمسخر کے طور پر”ون منٹ” کی اصطلاح استعمال کرتے اور ترک رضاکاروں پر گولیاں چلاتے جاتے.

مرکز اطلاعات فلسطین… آپ امدادی سامان لے کرغزہ جا رہے تھے، اسرائیل نے روک دیا. آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے مقصد میں کامیاب رہے ہیں؟ بلند یلدرم… جہاں تک محصورین غزہ کے لیے ہمارے جمع کردہ امدادی سامان کا تعلق ہے تو اس پراسرائیل نے قبضہ کر لیا. لیکن دوسری طرف صہیونی فوج نے جس دہشت گردی کا ارتکاب کر کے اسرائیل کے لیے بدنامی اور ذلت کی فصل بوئی ہے وہ مدتوں اسرائیل کاٹتا رہے گا. امدادی قافلے پر صہیونی کمانڈوز کی جارحیت اور قذاقی سے اسرائیل کا اصل مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے. اسرائیل کے لیے اب دنیا میں کہیں بھی نرمی کے جذبات نہیں رہے.اسرائیل پر ہر طرف سے لعنت اور پھٹکار برس رہی ہے.دنیا اس بات پرمتفق ہو رہی ہے کہ اسرائیل ایک “استبدادی” قذاق اور قاتل ریاست ہے.جس کے ہاں اپنے مفادات کے لیے دوسروں کو قتل کرنے کی کوئی حدود یا قوانین نہیں اور نہ ہی یہ استبدادی ریاست کسی عالمی قانون کو خاطر میں لا رہی ہے. اس امر میں اب کوئی شبہ نہیں رہا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام میں خود اسرائیل سب سے بڑی رکاوٹ ہے. اسرائیل کے بارے میں یہ تاثر بننا اور صہیونی ریاست کا مکروہ چرہ کھل کر سامنا ہی ہماری اصل کامیابی ہے. میں اس موقع پر یہ کہنا بھی ضروری خیال کرتا ہوں کہ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے اور غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بہت بڑا ہے. اس کے جزوی خاتمے کےبجائے بلاتاخیر اس کا فوری خاتمہ ہونا چاہیے. فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد غزہ کا معاشی بحران عالمی سیاست کا موضوع بن گیا ہے. میں نہیں کہتا ہے سارے یہودی اسرائیلی حکومت میں شامل ہیں، بلکہ دنیا میں زندہ ضمیر یہودی شہری بھی موجود ہیں. غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے وہ بھی اپنا کردار ادا کریں.

مرکز اطلاعات فلسطین…فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد اسرائیل نے آئی ایچ ایچ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں. اس سلسلے میں آپ نے کیا لائحہ عمل تیار کیا ہے؟ بلند یلدرم… کون دہشت گرد اور کون سی دہشت گردی. دہشت گردی کی فہرست میں اسرائیل کے کہنے پر شامل کون کرے گا؟. اس میں کوئی شک نہیں کہ مغرب انسانی آزادی کے لیے کام کرنے والی بعض تنظیموں کو دہشت گردی کی شبے سے دیکھتا ہے. صرف ان تنظیموں ہی کی بات نہیں. حماس فلسطین میں ایک حکمران جماعت کی حیثیت رکھتی ہے. اسے فلسطینی عوام نے مینڈیٹ دیا ہے لیکن اسرائیل کی نظر سے دیکھنے والے اسے بھی دہشت ہی کے طور پر دیکھتے ہیں. امریکا یا اسرائیل کے کہنے سے کوئی دہشت گردی کی فہرست میں نہیں چلا جاتا. اگر آئی ایچ ایچ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے توہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ غزہ پر2008ء میں کیے گیے حملے پر اسرائیل کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے، کیونکہ بائیس روزہ جنگ میں اسرائیل نے 1500 فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا. جنگ میں عالمی سطح پر ممنوعہ ہتھیاروں اور وائٹ فاسفورس جیسے تباہ کن بارود کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جس کی تباہ کاریوں سے آج تک بچے اور زخمی موت و حیات کی کشمکش میں ہیں، پھر اگراسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے کہ اس جنگ میں صہیونی بمباری میں شہید ہونے والے 500 بچے بھی کیا دہشت گرد تھے.ہمارا اصل مقصد اور ہدف مظلوم فلسطینی عوام کی مدد کرنا ہے. اسرائیل کے پاس آئی ایچ ایچ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا اس کے سوا اور کوئی ثبوت نہیں کہ ہم محصور فلسطینیوں کی مدد کر رہے ہیں. بات صرف ترکی کے امدادی ادارے کی نہیں بلکہ مغرب اگر اسرائیل کی سفارش پر آئی ایچ ایچ کودہشت گرد قرار دے گا تو کیا وہ دنیا کی 120 ان بڑی امدادی تنظیموں کو بھی اس فہرست میں شامل کرے گا جو اسی مقصد کے لیے سرگرم ہیں؟. یہ کہنا توآسان ہے لیکن عملاً ایسا نہیں ہوسکتا. آئی ایچ ایچ پر پابندگی لگائی گئی تو دنیا میں قانون اورعدالتیں بھی موجود ہیں. ویسے بھی ہمیں ایک دہشت گرد ریاست کی طرف سے دھمکیوں کی کوئی پرواہ نہیں.

مرکز اطلاعات فلسطین… کیا آپ فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی حملے کے خلاف دعویٰ دائر کرنے کے بارے میں غور ر رہے ہیں؟ .بلند یلدرم… اس حوالے سے ہم نے 23 ممالک کے آئینی ماہرین سے بات کی ہے. مشاورت کا سلسلہ بدستور جاری ہے. ہمارے ساتھ فریڈم فلوٹیلا میں شامل 36 ممالک کے امدادی کارکن بھی شامل ہیں. اسرائیل کے خلاف دعویٰ دائر کرنے پر ہم مصر ہیں اور پرعزم ہیں.

مرکز اطلاعات فلسطین… آپ کے خیال میں فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی حملے کے بعد ترک حکومت نے جو موقف ختیار کیا ہے وہ مناسب اور کافی ہے؟. بلند یلدرم… میں ذاتی طور پر وزیراعظم طیب ایردوان اور وزیرخارجہ احمد داٶد اوگلو کی جرات مندی کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بغیر کسی دباٶ کے صہیونی ریاست کے خلاف حقیقت پر مبنی موقف اختیار کیا. طیب ایردوان کی طرف سے تل ابیب انقرہ تعلقات کی بحالی کو فریڈم فلوٹیلا پر حملے پر معافی مانگنے اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ قابل تعریف کوشش ہے.ایردوان نے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کےساتھ تعلقات تب ہی معمول پر آ سکتے ہیں جب وہ اپنے جرم کی معافی مانگے.ماضی میں اسرائیل اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات رہے ہیں لیکن اسرائیل اپنے کیے کی سزا بھگت رہا ہے اورمشرق وسطیٰٰ میں ایک ناقابل اعتبار اور عالمی سطح پر تنہا ہو گیا ہے. ترک عوام اب اسرائیل پر کبھی بھروسہ نہیں کریں گے.

مرکز اطلاعات فلسطین…آخر ہم آپ سے یہ جاننا چاہیں گے کہ فریڈم فلوٹیلا کے بعد کیا اہل غزہ کے لیے کوئی اور امدادی سرگرمی بھی پیش نظر ہے؟ .بلند یلدرم… فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک تو ہم عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی عالمی کوششوں کے منتظر ہیں. اس کے ساتھ ساتھ ہم محصورین غزہ کی امداد کے لیے پہلے سے بڑھ امدادی کوششوں کا میکینزم تیار کر رہے ہیں. ہم کوشش کر رہے کہ اب جوامدادی قافلہ تیار کیا جائے پوری دنیا اس میں ہمارے ساتھ شامل ہو.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan