Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

’’فتح‘‘ جلاوطن افراد کے معاہدے کے مندرجات منظر عام پر لائے: وصفی قبھا

palestine_foundation_pakistan_wasfi-kabaha-palestinian-lawmaker-mp1

وزیر جیل خانہ جات انجینئر وصفی قبھا نے ’’ فتح‘‘ سے انتالیس فلسطینیوں کی ملک بدری کے معاہدے کی نوعیت اور اس کی شقوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ مطالبہ دو اپریل کو ’’المھد‘‘ نامی یہودے صومعے ، جس میں صومعے کے مذہبی رہنما سمیت دو سو سے زائد فلسطینی شہریوں اور مزاحمت کار موجود تھے، کے محاصرے کو آٹھ سال مکمل ہونے پر محصورین کی یاد میں منعقد تقریب میں کیا۔

اس معاھدے کے تحت یہودی صومعے کے محاصرے کے بعد ایک معاھدے کے تحت انتالیس فلسطینی نوجوانوں کو ملک بدر کر دیا گیا تھا

قبھا نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے جانے والے اپنے بیان میں اس معاھدے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس معاھدے کی نوعیت اور شقوں کو سب کے سامنے لایا جائے، آیا یہ معاھدہ لکھا کر کیا گیا یا زبانی ؟ اس معاھد ے کے مندرجات کا علم جلاوطن اور اندرون ملک تمام فلسطینیوں کا استحقاق ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ آٹھ سال گزرنے کے باوجود جلا وطن کیے جانے والے افراد کو اپنی جلاوطنی کا سبب بھی معلوم نہیں ہو سکا۔

جلاوطنی کے معاہدے کے نتیجے میں تیرہ افراد یورپی ممالک اور چھبیس غزہ کی پٹی منتقل ہو گئے تھے۔ قبھا نے کہا کہ یہ معاہدہ ’’فتح’’ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بدر کیے گئے افراد کا معاملہ عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں میں اٹھائیں تاکہ ان لوگوں کی اپنے وطن میں اپنے خاندانوں اور برادری میں واپسی ممکن ہو سکے۔

قبھا کا کہنا تھا کہ ’’ جلا وطن لوگوں کا معاملہ ابھی تک فلسطینی عوام کے دلوں سے محو نہیں ہوا یہ وہ ہی لوگ ہیں جنہوں نے حصار کے انتالیس دنوں میں ثابت قدمی، برداشت اور مزاحمت کی شاندار اور خوبصورت کہانی لکھی۔ ان کا محاصرہ دو اپریل 2002 کو شروع ہوا اور دس مئی 2002 کو محاصرہ کے اختتام پر 84 افراد کو رہا کر دیا گیا جبکہ انتالیس افراد کو ایک مجہول معاھدے کے تحت جلا وطن کر دیا گیا۔‘‘

قبھا نے اس معاھدے کے ذمہ داروں کے تفتیش اور ان کے محاسبے کا بھی مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ تاریخ اپنے وطن کی عزت وناموس کا سودا کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کرتی۔

قبھا نے جانے والے افراد کے موقف کو تردید کی اور ان کے وطن کی طرف واپسی پر اصرار کیا، کیونکہ انہوں نے وطن کی محبت اور فلسطین کی محبت میں صبر کیا ہے اور تکالیف برداشت کی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان کی واپسی قریب ہے اور ان کو مزید کوئی تکلیف نہ پہنچے گی۔

اس موقع پر قبھا نے الجزائر کے ہسپتالوں میں اپنے مرض سے لڑتے ہوئے جاں بحق ہونے والے شہید عبداللہ داود ’’ ابویوسف‘‘ کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’فتح‘‘ کو چاہیے کہ وہ جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مجہول معاہدے کے مندرجات کو منطر عام پر لائے ’’ جب تک ’’فتح‘‘ اس قسم کے معاہدات کے پس پردہ ذمہ داران کو منظر عام پر لا کر ان کا محاسبہ نہیں کرتی ایسے مناظر دوہرائے جاتے رہیں گے اورلوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکا جاتا رہے گا۔‘‘

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan