اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف غیر ملکی دباؤ اور بلیک میلنگ کی پالیسی کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوسکتی، دباؤ کے ذریعے حماس کو اسرائیل کو تسلیم کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی حماس کسی کے دباؤ میں آ کر فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پرکوئی سمجھوتہ کرے گی۔ انہوں نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے بارے میں جاری اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہوئے اسرائیل سے جانبداری ختم کرے۔
ہفتے کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں عرب خبر رساں ایجنسی ”قدس پریس” کو انٹرویو میں عزت رشق نے خبردار کیا کہ امریکا جب تک فلسطین، عرب اور اسلامی ممالک کے بارے میں مروجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا تو خطے میں قیام امن کی راہ ہموار نہیں ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ حماس حقیقی معنوں میں فلسطین میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مصالحت کے قیام، انتشار کے خاتمے اور امریکا اور اسرائیل کا اثر و رسوخ ختم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فتح کے ساتھ مفاہمت کی کوششیں کئی بار اپنے کامیابی کے قریب تک پہنچ گئی تھیں تاہم فلسطینی اتھارٹی کے غیر لچک دار رویے اور امریکی مداخلت کے باعث کئی ماہ گذرنے کے باوجود مفاہمت کا عمل جمود کا شکار ہے۔ عرب ممالک کی طرف سے جب بھی فلسطین میں مصالحت کی کوئی سنجیدہ کوشش کی جاتی ہے امریکا اسے حماس کے خلاف ”ویٹو” کر دیتا ہے۔
عزت رشق کا کہنا تھا مفاہمت میں تمام جماعتوں کے درمیان طے پانے والے بعض متفق علیہ امور پر بھی کچھ عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی پسپائی اختیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کو خبردار کیا ہے کہ حماس سے کوئی سیاسی قیمت وصول کیے بغیر مصالحت کی گئی تو واشنگٹن اتھارٹی کی 250 ملین ڈالر کی امداد روک دے گا۔
ایک سوال کے جواب میں عزت رشق کا کہنا تھا کہ بعض عرب ممالک اور فلسطینی صدر محمود عباس براہ راست فلسطین میں مصالحت رکوانے کے ذمہ دار ہیں۔ محمود عباس اس سلسلے میں براہ راست ذمہ دار ہیں، کیونکہ وہ اپنی جماعت ”فتح ”کو مصری مفاہمتی مسودے میں ترمیم کی اجازت نہیں دے رے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت فلسطینیوں کے درمیان ہو رہی ہے جبکہ اس میں امریکا اور اسرائیل کی من پسند شرائط شامل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ تاکہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی فلسطینی قوم کی سودے بازی کو آسان بنایا اور اسرائیل کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
مفاہمتی مسودے پر بیرونی شرائط کا تذکرہ کرتے ہوئے حماس کے راہنما نے کہا کہ حماس اور فتح کے درمیان مصالحت کے لیے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی شرط عائد کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں حماس پر مسلسل دباؤ ہے کہ وہ اپنی پالیسی تبدیل کرے اور قابض اسرائیل کو تسلیم کرے۔
عزت رشق نے کہا کہ حماس کی قیادت نے ماضی میں متعدد مرتبہ مفاہمت کے لیے ثالثی کا کردار ادار کرنے والوں اور تمام عرب ممالک پر واضح کر دیا ہے کہ حماس بیرونی شرائط سے پاک مفاہمت کی قبول کرے گی، اس سلسلے میں حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔a