مصر کی جانب سے امریکی تعاون سے غزہ کے گرد زیرزمین آہنی دیوار کی تعمیرکا عمل نہ صرف جاری ہے بلکہ آخری اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو گیا ہے. دوسری جانب ماہرین ارضیات نے خبردار کیا ہے کی دیوار کی تکمیل سے غزہ کے قریب سمندری پانی غزہ کے زیرزمین جوش مارے گا جس سے پانی کے استعمال کے ذخیروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اور اس سے شہر میں کوئی سنگین حادثہ بھی پیش آ سکتا ہے خیال رہے کہ مصر نے اسرائیل کے مطالبے پر اس سال کے شروع میں غزہ کی پٹی کے بارڈر پر زیرزمین سرنگوں کا راستہ بند کرنے کے لیے 20 میٹر گہری لوہے کے تختوں کی باڑ نصب کرنا شروع کی تھی. دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ امریکا نے فراہم کیے تھے. یہ دیوار غزہ اور مصر کے درمیان رفح کے علاقے “صلاح الدین ” چوک کے آس پاس کوئی 11 کلو میٹر کے علاقے میں تیار کی جا رہی ہے. دیوار کی تعمیر کو تین مراحل میں تقسیم کیا گیا تھا. جس کا اب تیسرا اور آخری مرحلہ شروع کیا گیا ہے.ادھرجنوبی غزہ میں رفح شہر کے بلدیہ کے ناظم عیسیٰ النشار نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ مصری حکام نے آہنی دیوار کی تعمیر کا کام تیز کر دیا ہے. دن رات سرحد پر تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے.نشارکا کہنا تھا کہ مصری حکام لوہے کے چار اینچ موٹے گاڈر اور تختے زمین کے اندر گاڑھ رہے ہیں. سرحد پر بڑی تعداد میں یہ گاڈر جگہ جگہ لا کر رکھے جا رہےہیں. انہوں نے آہنی دیوار کی تعمیر کے نقصان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ آہنی دیوار کی تعمیر سے فلسطینی شہریوں کو دوہرا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے. اگرچہ فلسطینیوں کی طرف سے اس آہنی باڑ کو بھی نقب لگانے کی کامیاب کوششیں کی گئی ہیں تاہم دیوار کی تعمیر سے ساحل سمندر کا پانی غزہ کے اندر زیرزمین راستوں میں جوش مارے گا ،کیونکہ دیوار کےذریعے پانی کا مصری سرحد کی طرف جانے کا راستہ بند کر دیا گیا ہے.غزہ کے زیرزمین پانی کے زور پکڑنے سے نہ صرف سمندری پانی استعمال کے پانی ذخیروں میں داخل ہو جائے گا بلکہ اس سے کوئی بڑا سانحہ بھی رونما ہوسکتا ہے. انہوں نے مصری حکام پر زور دیا کہ وہ فلسطینی سرحد پر زیرتعمیر آہنی باڑ کی تعمیر روک دے کیونکہ یہ نہ تو مصر کے مفاد میں ہے اور نہ ہی اس کے ذریعے فلسطینیوں کو زیرزمین سرنگوں سے روکا جا سکتا ہے. خیال رہےکہ رفح بارڈر پر شرع کی گئی اس آہنی باڑ کی تعمیر کو بھی فلسطینی شہریوں اور سرنگوں کے ذریعے مصر سے اشیاء خوردونوش لانےوالوں نے نقب لگانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے.غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور مصر کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو سرحد عبور کرنے پرعائد پابندی کی وجہ سے غزہ کے لوگ مجبوراً زیرزمین سرنگوں کو اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں.