فلسطینی شہر غزہ اور مصر کی درمیان سرحد پر آہنی دیوار کی تعمیر کا ظالمانہ فیصلہ امریکا اور فرانس کی زیر نگرانی عمل پذیر ہے، مصر کی موافقت سے شروع کیے گئے اس ظالمانہ اقدام کی فلسطین سمیت عرب دنیا اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے- فلسطین بالخصوص غزہ کے عوام کی جانب سے اس اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے ، عوام کا کہنا ہے کہ غزہ کی سرحد پر آہنی باڑ لگانے سے شہر کی ظالمانہ ناکہ بندی کو مزید شدید کرنا ہے، جس سے شہریوں کے مسائل اور مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا- اس دیوار کی تعمیر سے غزہ کی تین سال سے اسرائیل کی طرف سے جاری معاشی ناکہ بندی سے پیدا ہونے والے دشواریوں میں مزید اضافہ ہوگا- امریکا اور فرانس آہنی باڑ کے نگران اسرائیل میں ایک نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ ’’تیک دبکا‘‘ میں جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس دیوار کی نگرانی پر فرانسیسی انٹیلی جنس چیف نے فرانسیسی حکام کی تعیناتی کا حکم دیا ہے جس کے بعد فرانسیسی انجینئروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور وہ اپنی نگرانی میں آہنی باڑ لگوا رہے ہیں- جبکہ ان کے ساتھ امریکا اور مصر کے ماہرین بھی موجود ہیں- فرانسیسی ویب سائٹ کے مطابق فرانس کی انٹیلی جنس نے غزہ میں سرنگوں کے ذریعے اشیائے خوردنوش کی منتقلی کے عمل کو روکنے کے لیے امریکا اور اسرائیل کے اس فلسفے کی حمایت کرتے ہوئے اپنے اہلکار اس باڑ کی تعمیر پر مامور کیے- امریکا نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی مزید سخت کرنے کے لیے اسرائیلی ایما پر یہ فلسفہ گھڑا کہ ان سرنگوں کے ذریعے مزاحمت کار اسلحہ اسمگل کر کے غزہ لے جاتے ہیں اور وہاں سے اس اسلحہ کو اسرائیل پرحملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں- اسرائیل، امریکا، مصر اور فرانس کی زیر نگرانی لگائی جانے والی ا س باڑ کی چھ کلو میٹر کے علاقے میں تعمیر مکمل ہو چکی ہے، جسے آئندہ چند یوم کے اندر غزہ اور مصر کے درمیان 14 کلو میٹر کے علاقے تک لے جایا جائے گا- دیبک کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور اسرائیل اس آہنی باڑ کے ذریعے یہ تجربہ بھی کرنا چاہتے ہیں کہ آیا یہ تجربہ فلسطینی تحریک مزاحمت (جسے وہ دہشت گردی کا نام دیتے ہیں) کچلنے میں کس حد تک مدد ملے گی- اگر یہ تجربہ جسے فی الحال محدود سطح پر آزمایا جارہا ہے کامیا ب رہا تو اسے نہ صرف فلسطین میں وسعت دی جائے گی بلکہ مختلف دیگر مقامات پر بھی اس نوعیت کے تجربات دوہرا جائیں گے- غزہ میں اسماعیل ھنیہ حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار مصر کی بارڈر پر لگائی جانے والی اس آہنی باڑ پرغزہ میں فلسطینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوا م کے ساتھ ظلم کی ایک نئی شکل قراردیا ہے- حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے گرد باڑ لگانے سے تحریک مزاحمت کو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم اس سے فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، جسے ختم کرنے کے لیے عرب ممالک کو اپنی سفارتی کوششوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے-