یمن کی جامعہ الایمان کے چیئرمین اور عرب کے مشہور عالم دین عبدالمجید زندانی نے غزہ کی سرحد پر مصری حفاظتی باڑ کی تعمیر کو حرام اور فلسطینیوں کو بتدریج موت کی طرف دھکیلنا قرار دیا ہے-
انہوں نے فلسطینی سیٹلائٹ ٹی وی ’’الاقصی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ غزہ کے خلاف اسرائیلی ناکہ بندی ظلم ہے – اتنی طویل ناکہ بندی پر نہ صرف عالم اسلام بلکہ بین الاقوامی برادری بھی سراپا احتجاج ہے – یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں سے امدادی قافلے غزہ پہنچ رہے ہیں-
عبدالمجید زندانی نے مصری علماء سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حکومت پر واضح کریں کہ جو مسلمان حکومت کسی مسلمان کی حصار بندی کرے تو وہ ظالم اور قاتل ہے اور جو مسلمان اپنے ذریعہ معاش اور ضروریات زندگی کے دفاع میں جاں بحق ہو جائے وہ شہید ہے-
عبدالمجید زندانی نے مزید کہاکہ غزہ کی سرحد پر مصری حکومت کی جانب سے باڑ تعمیر کئے جانے کے اعلان نے انہیں حیرت زدہ کردیا ہے- عبدالمجید نے سوال اٹھایا کہ یہ دیوار کیوں اور کس کے مفاد میں تعمیر کی جار ہی ہے ؟کون ہے جس نے اپنے مسلمان بھائی کی ناکہ بندی کو جائز قرار دیا ہے – یہ کام حرام ہے –
عبدالمجید زندانی نے فلسطینی نوجوانوں کی تعریف کی جو عبادت ، اطاعت،سچائی اور جہاد کے میدانوں کی حقیقت جانتے ہیں- وہ اپنے دین سے چمٹے ہوئے ہیں اور دین اور وطن کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں-
جامعہ الایمان کے چیئرمین نے آخر میں فلسطینی مجاہدین کو کامیابی کی نوید سنائی – انہوں نے کہاکہ جو شخص بھی اللہ کے راستے پر گامزن ہے کامیابی اس کا مقدرہے – نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھیوں سمیت تین سال تک شعب ابی طالب میں محصور رکھا گیا – اس حصار بندی کا نتیجہ مشرق و مغرب میں کامیابیاں تھیں-