اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کے لیے ترکی کے امدادی بحری قافلے کے ترجمان زیاد العالول نے عالمی برادری سے 9 کارگو تجارتی جہازوں پر مشتمل بحری بیڑے کو روکنے کے لیے اسرائیل دھمکیوں سے خبردار کرتے ہوئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالول نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ صہیونیوں کی جانب سے قافلے میں شامل ترکی، یورپ اور عرب ممالک کی 500 کے لگ بھک معروف و مشہور شخصیات پر کسی بھی قسم کی جارحیت کو ریاستی دہشت گردی تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے خلیج عدن میں ہائی جیکنگ روکنے کے لیے موجود عالمی فوج سے اظہار یک جہتی کرنے والوں کی جانب سے امن اور سلامتی کے اس بحری بیڑے کو ہدف بنانے کی کسی بھی صہیونی کوشش کا منہ توڑ جواب دینے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قافلے میں یورپی اور ترکی پارلیمانوں کے بہت سے ارکان، دانشور حضرات، فنکار، صحافی اور انسانی حقوق کے علمبردار موجود ہیں۔
ترکی کے قافلے کے ترجمان نے تل ابیب کی دھمکیوں پر کہا کہ اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی مہم میں شرکت کرنے والے شہریوں کی حکومتوں کو سرکاری طور پر کہ چکا ہے کہ وہ اس قافلے کو غزہ پہنچنے سے روکے گا چنانچہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔
یاد رہے کہ اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے یہ بحری بیڑا اس ماہ کی 22 تاریخ کو کام شروع کر دے گا۔ یہ بیڑا اپنے ہمراہ 6 ہزار ٹن لوہا، 2 ہزار ٹن سیمنٹ، بجلی کے جنریٹر، میڈیکل سازو سامان، ادویات اور دیگر غذائی اجناس بھی لیے ہوئے ہے۔
ترکی کے اس امدادی قافلے کے میں نو جہاز شامل ہیں جن میں ترکی، یورپ اور عرب دنیا کے 500 معروف شخصیات اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کے لیے موجود ہیں، ان شخصیات میں سیاسی ترجمان، صحافی، فنکار، امن اور انسانی حقوق کے لیے متحرک افراد شامل ہیں۔