Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

رام اللہ حکومت فلسطینی مزاحمت کاروں پر بہیمانہ تشدد کر رہی ہے: فتحاوی رہنما کا اعتراف

palestine_foundation_pakistan_hand-blood-sign

فتح میں شامل ہوجانے والے سابقہ فلسطینی مزاحمت کار نے حیران کن طور پر فتح کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف بہیمانہ تشدد کا اعتراف کیا ہے اور رام اللہ کی غیر آئینی حکومت کے سیاہ کارناموں سے پردہ اٹھایا ہے۔

عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اسرائیلی اخبار ’’ ھارٹز‘‘ نے مغربی کنارے کے علاقے جنین سے تعلق رکھنے والے مشہور زمانہ دو سابقہ مزاحمت کاروں کے انٹرویو شائع کیا ہے جنہوں نے مزاحمتی ہتھیار پھینک کر صہیونی فوج میں نوکری اختیار کر لی تھی۔ جمال اور زکریا زبیدی نامی یہ دو بھائی اپنی مزاحمت ترک کرنے کے عوض اسرائیلی حکام سے باقاعدہ تنخواہیں وصول کرتے رہے ہیں۔

اخبار نے بیان کیا ہے کہ ایک عرصہ تک اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت کا گڑھ شمار ہونے والے جنین کو رام اللہ حکومت کی مایوسی اور بزدلانہ طرزعمل نے مردوں کے شہر میں تبدیل کر دیا ہے۔

فتحاوی حکومت کے معاشی امن پروگرام کی وجہ سے صہیونی دشمنوں کو ناکوں چنے چبوا کر فلسطین کی تاریخ کے لیے فخر قرار پانے والے اس شہر کے جری جوانوں کی زندگیاں کھانے پینے اور اپنے پرانے کارناموں پر افسوس کرنے والے مردہ لوگوں کی مانند ہو گئی ہیں۔ حتی کہ مسٹرزبیدی کے ساتھ اسرائیلی عقوبت خانوں کے سیلوں میں قید کاٹنے والے بعض نوجوان تو صہیونی امن کے آلہ کار بن کر فلسطینی لڑاکوں کو گرفتار کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں بھی ملوث ہو گئے ہیں۔

اخبار کے بہ قول جنین شہر اس وقت ماڈرن فلسطینی شہریوں کا مرکزی گڑھ بن چکا ہے۔ یہ سب سلام فیاض کی جانب سے اقتصادی و معاشی امن کے نام پر اپنائی جانے والی پالیسیوں کی بدولت ہوا ہے، آج اس شہر کے اکثر باسیوں کی اولین خواہش یہ ہے کہ وہ جنین میں موجود امریکی لیفٹنٹ جنرل ڈیٹون کی سیکورٹی فورس میں شامل ہو کر اچھی تنخواہ پانے والے بن جائیں۔

اخبار نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے سابقہ دلیر جنگجو جمال الزبیدی نے ایک انٹرویو میں یہ اعتراف کیا ہے کہ ماضی میں تحریک مزاحمت میں شریک ہر شخص آج کل جنرل ڈیٹون کی سربراہی میں فتح کی سیکیورٹی انتظامیہ کی ہاتھوں گرفتاری اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کی داخلی سیکیورٹی کی خفیہ ایجنسی ’’ شاباک‘‘ نے بھی گرفتار ہونے والے فلسطینیوں کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا جو فتح حکام کر رہے ہیں۔ حتی کے ان فلسطینی مزاحمت کاروں کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا جاتا ہے، کون ہے جو رام اللہ حکومت کے عقوبت خانوں میں تحقیق کرتا پھرے۔ فتح کے سیکورٹی اہلکاروں کا تشدد سہتے فلسطینی نوجوانوں کے سانسوں کی ڈور ٹوٹتے ہی اگلے دن انہیں ہسپتال منتقل کر دیا جاتا ہے۔

زبیدی نے مزید کہا نام نہاد فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاض کو مغربی کنارے کی اقتصادی صورتحال پر فخر ہے۔ ان کے اعلان کے مطابق شرح ترقی 5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب وہ ٹی وی کی دمکتی سکرین پر سرمایہ کاری کی کسی کانفرنس سے خطاب، کسی نئی فیکٹری یا زرعی سینٹر یا کسی نئے پیدائشی یونٹ کا افتتاح نہ کر رہے ہوں۔

زبیدی نے کہا کہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی برین واشنگ کی منصوبہ ترقی کے شعبے کے مغربی ماہرین کے تعاون سے تشکیل دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت فتح حکومت یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ تحریک مزاحمت نے فلسطینیوں کو بربادیوں ، خون ریزیوں، جنازوں اور اقتصادی تباہی کے علاوہ کچھ نہیں دیا، غزہ کی پٹی میں نظر آنے والی ساری غربت، تنگی و افلاس اور محرومیت اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

آج فلسطین کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ کل تک قابض اسرائیل کے خلاف میدان جنگ میں کھڑے ہونے والے آ ج اس کے ساتھ سکیورٹی کے نام پر تعاون میں مصروف ہیں، ان کے ساتھ سیکیورٹی انتظامات کا سربراہ ماضی قریب میں انہیں کے عقوبت خانوں میں ظلم کی چکی پیس رہا تھا اور آج وہ اپنے ہی ساتھیوں کے تعاقب اور ان پر بہیمانہ تشدد میں مصروف ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan