Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

غزہ اور طرابلس جڑواں شہر قرار دے دیے گئے

palestine_foundation_pakistan_gaza

فلسطینی شہر غزہ کی بلدیاتی کمیٹی نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس اور غزہ کے درمیان تاریخی، دینی اور معاشرتی مماثلتوں کی بنیاد پر دونوں شہروں کو جڑواں شہر قرار دینے پر اتفاق کر لیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق یہ اقدام دونوں شہروں کے سربراہوں کے درمیان مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ میونسپل کمیٹی نے واضح کیا کہ لیبیا اور فلسطین برادر قوموں کے درمیان تعاون، یک جہتی اور ایثار کے جذبوں کو حقیقی معنی دینے کے لیے مفاہمتی قرارداد پر دستخط کیے گئے ہیں۔ دونوں شہروں میں تاریخی، اسلامی، ثقافتی تعلقات پائے جاتے ہیں، اس فیصلے سے دونوں قوموں کے درمیان مختلف شعبوں میں بھائی چارے اور اخوت پر مبنی تعلقات بڑھیں گے۔ طرابلس کی میونسپلٹی نے بھی طرابلس کو غزہ کے ساتھ جڑواں شہر قرار دے دیا ہے طرابلس بلدیاتی کمیٹی میں ورثہ کمیٹی کے سربراہ خالد تدمیری کی تجویز کو قبول کرتے ہوئے شہر میں ’’شہداء غزہ‘‘ کے نام سے ایک شاہراہ بھی تعمیر کی گئی ہے۔ تدمیری کے بہ قول یہ فیصلہ غزہ کی تائید میں کیا گیا ہے دونوں شہروں میں تاریخی، جغرافیائی، دینی اور معاشرتی تعلقات کے ساتھ دیگر کئی مماثلتیں بھی پائی جاتی ہیں، دونوں میں شاہی آثار قدیمہ موجود ہیں۔ ثابت قدمی کی لازوال داستان رقم کرنے والے غزہ او رطرابلس کی تاریخ بھی ملتی جلتی ہے دونوں ہی دنیا کے قدیم ترین شہر شمار ہوتے ہیں۔ لیبیا کا دارالحکومت ایک ہموار میدان پر قائم ہے۔ سمندر کنارے آباد کو مشرقی جہت سے برف پوش پہاڑ ہیں، شمال مشرقی پہاڑوں پر چیتے بکثرت پائے جاتے ہیں۔ طرابلس کی تاریخ ڈیڑھ ہزار سال پرانی ہے اس وقت اس کا نام فنیوقیون تھا یہ شہر فرانسیسی انتداب سے قبل فینیقینن اور دیگر قوموں کی جارحیتوں کا نشانہ بنتا رہا اس سے قبل وہ رومیوں، بازنطینیوں، بادشاہوں اور عثمانیوں کی زیر تسلط رہا تھا۔ بحیرہ روم کے مشرقی ساحل پر آباد طرابلس تاریخی آثار کا حامل ہے، قاھرہ کے بعد مملوکیت کے سب سے زیادہ آثار قدیمہ اس ہی شہر میں موجود ہیں۔ یہ وہ شہر ہے جس میں بیک وقت فاطمی، صلیبی، مملوکی اور عثمانی سلطنتوں کی یادگاریں موجود ہیں۔ کالونیوں، بازاروں اور راستوں سے بھرا یہ شہر ایک مکمل شہر ہے یہاں کی تنگ، بل کھاتی اور چھت دار گلیاں جنوب سے شمال تک کئی کلومیٹر اور مشرق سے مغرب کی جانب ڈیڑھ کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ شہر کے اس قدیم حصے میں 160 سے زائد آثار موجود ہیں جن میں قلعہ، جامع مسجد، اسکول، حمام، نگارشات، نقشے اور دیگر فن پارے شامل ہیں۔ شہر کے قدیم بازاروں سے گزرتے ہوئے کوئی بھی شخص تاریخ کی بھول بھلیوں میں گم ہوجاتا ہے اور مشرقی روایات سے روشناس ہونے کے ساتھ اس زمانے کے مختلف صنعت و حرفت کے نمونوں میں کھو جاتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan