علماء اسلام کے عالمی اتحاد کے سربراہ شیخ یوسف قرضاوی نے اپنی ہی عوام کا قتل عام کرنے کی بنا پر لیبیا کے صدر کرنل قذافی کا خون جائز قرار دے دیا ہے۔ کرنل قذافی نے گزشتہ دنوں طرابلس میں جنگی جہازوں سے فائرنگ اور غیر ملکی کرائے کے قاتلوں کے ذریعے سیکڑوں ہم وطنوں کو مروا ڈالا ہے۔ شیخ قرضاوی نے عرب ٹی وی چینل ’’الجزیرہ‘‘ سے گفتگو میں کہا ہے ’’میں اب قذافی کے قتل کا فتوی دے رہا ہوں، کسی بھی پولیس اہلکار، فوجی یا عام فرد کو ایسا کرنے کا موقع ملے تو وہ یہ کرڈالے تاکہ لیبیا کی عوام کو اس نیم پاگل شخص سے رہائی دلائی جا سکے‘‘ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فوجی کے لیے جائز نہیں کہ وہ قذافی جیسے ظالم اور باغی حکمران کے احکامات پر عمل کرے۔ علامہ قرضاوی کا کہنا تھا کہ قذافی اپنے ہوش کھو چکے ہیں اور عوام کے قتل عام کا ارتکاب کرکے اس نے جہنم میں جگہ بنالی ہے۔ انہوں نے قذافی کے گرد کام کرنے والے اہلکاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ قذافی کے سامنے اس آیت کریمہ کا ورد کریں جس میں کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کا ٹھکانہ ہمیشہ کے لیے جہنم قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح ایک حدیث کے مطابق پوری دنیا کا خاتمہ اللہ کے ہاں ایک مسلمان کے قتل سے کم اہم ہے۔ کرنل قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے شیخ قرضاوی کا کہنا تھا کہ سیف، اسلام کی نہیں بلکہ جاہلیت کی تلوار ہے۔ لیبیائی فوج کو خطاب کرتے ہوئے شیخ قرضاوی کا کہنا تھا۔ ’’آپ کی تعداد اس تیونس کی فوج سے کم نہیں ہے جس نے صدر زین العابدین کی جانب سے فائرنگ کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اس طرح آپ اس مصری فوج سے بھی کم نہیں ہو جس نے ’’جمعہ غضب‘‘ کے مظاہرے کو کچلنے کے مصری صدر حسنی مبارک کے احکامات کے برخلاف قوم کا ساتھ دیا تھا‘‘ شیخ نے فوج سے قوم پر اسلحہ نہ اٹھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایک خبطی شخص کے پیچھے اپنی قوم پر تشدد سے گریز کریں۔ ڈاکٹر قرضاوی نے لیبیائی قوم کو بھی صبر اور استقامت کی تلقین کی اور کہا کہ چاہے کتنی بھی قربانیاں دینا پڑیں انقلاب پر ثابت قدم رہا جائے، اس جدوجہد میں مرنے والے شہادت کے رتبے پر فائز ہونگے اور ان کا ٹھکانہ جنت الفردوس میں ہو گا۔ شیخ قرضاوی نے اس موقع پر تیونس اور مصر کی قوم، حکومتوں، عرب لیگ، اسلامی سربراہی کانفرنس، افریقن یونین اور اقوام متحدہ سے بھی لیبیا میں جاری ظلم و ستم پر خاموش نہ رہنے کا مطالبہ کیا اور کہا کرنل قذافی اور اس کے ہمنواؤں کے خلاف لیبیائی قوم کی بھرپور مدد کی جائے۔