مغربی کنارے کے جنوب میں الخلیل شہر میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام ایک فوجی عدالت نے عباس ملیشیا کے پانچ اہلکاروں کو ھیثم عمر کی تشدد سے ہلاکت کیس میں بری کر دیا ہے.
عدالت نے محمود عباس کے انٹیلی جنس حکام کو زیرحراست شہری کی تشدد سے ہلاکت پر اس کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی .
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی فوجی عدالت نے منگل کےروز ھیثم عمر تشدد سے ہلاکت کیس کی سماعت کی. اس موقع پر ھیثم پر تشدد کے دوران وحشیانہ طریقے اختیار کرنے اور تشدد سے انہیں شہید کرنے کے الزام میں گرفتارعباس ملیشیا کے پانچ اہلکار بھی پیش کیے گئے.
عدالت نے فیصلہ دیا کہ ملزمان کے خلاف موجود شواہد ناکافی ہیں جس کی بنیاد پر انہیں اس مقدمے سے بری قرار دیا جا رہا ہے، تاہم عدالت نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ ھیثم عمر کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا کریں.
خیال رہے کہ ھیثم عمر گذشتہ سال اکیس جون کو گرفتار کیا گیا تھا. صرف چا روز کی حراست کے دوران محمود عباس کے تفتیش کاروں نے اس پر ایسا وحشیانہ تشدد کیا کہ تو اس کی حالت نہایت خطرناک ہو گئی. اس پر ھیثم کوایک ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے پچیس جون کو گرفتاری کے صرف چار روز بعد چل بسا.
اس کے والدین نے اپنے بیٹے پر عباس ملیشیا کے بہیمانہ تشدد اور اس کی ہلاکت کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئےان کی شہادت میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا تھا. عدالت کی جانب سے مقدمے کےاندراج کے بعد جیل کے پانچ اہلکاروں کو حراست میں بھی لیا گیا.ان پر الزام تھا کہ انہوں نے جیل میں تفتیش کے دوران ھیثم پر تشدد کے لیے وحشیانہ طریقے استعمال کیے جس کی وجہ سے وہ شہادت ہو گیا