مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز نے اسلامی تحریک مزاحمت. حماس. اور دیگر مزاحتمی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاٶن میں غیرمعمولی اضافہ کر دیا ہے، جس سےعلاقے میں شدید خوف اور بے چینی کی حالت پائی جا رہی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کو مغربی کنارےسے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عباس ملیشیا نے ہفتے کی صبح مختلف شہروں میں سرچ آپریشن کے دوران حماس کے کم از کم 08 ارکان کوحراست میں لے کر خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے. اطلاعات کے مطابق عباس سیکیورٹی فورسز نے القدس، الخلیل، نابلس، سلفیٹ اور قلقیلیہ میں حماس کے حامیوں کے خلاف سرچ آپریشن کیے گئے، جہاں سے حماس کے نصف درجن سے زائد ارکان کو گرفتار کیا گیا. گرفتار ہونے والوں میں مساجد کے آئمہ، خطبا اور دیگر اہم شخصیات بھی شامل ہیں. ذرائع کے مطابق القدس کے مضافات میں ابودیس کے علاقے میں سرچ آپریشن میں العیزریہ مسجد کے امام و خطیب اور علاقے کی ممتاز شخصت شیخ عمران وراد کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا. گرفتار شہری کےاہل خانہ کا کہنا ہے کہ شیخ عمران کی طبی حالت ٹھیک نہیں اور وہ پہلے بھی عباس ملیشیا کی جیلوں کئی ماہ تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں. اسی علاقے میں کیے گئے سرچ آپریشن میں دیگر سابق اسیروں میں شیخ علی جاموس، محمد طالب جوھر، ان کے بھائی راضی جوہر کو گرفتار کر کے اریحا جیل منتقل کر دیا گیا ہے. مذکورہ تینوں شخصیات بھی اس سےقبل محمود عباس کے زیر انتظام جیلوں میں رہ چکی ہیں. ادھر الخلیل میں شیخ مراد شاہین کے گھر پرعباس ملیشیا نے دھاوا بولا اور انہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا. شیخ مراد اسرائیلی جیلوں کئی ماہ تک قید رہنے کے علاوہ عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں بھی قید کاٹ چکے ہیں. نابلس میں سرچ آپریشن میں راس العین کے علاقے سے سلیمان فطائر اور حوارہ کے مقام سے محمد فوزی کو گرفتار کر کے جنید جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے. سلفیٹ اور قلقیلیہ میں بھی عباس ملیشیا نے آج علی الصبح مختلف علاقوں میں گھر گھر تلاشی لی. اس دوران ان دونوں شہروں سے حماس کے چار حامیوں کو حراست میں لیا گیا ہے.زیرحراست افراد کے گھروں میں تلاشی کے دوران قیمتی چیزوں کی توڑ پھوڑ کے علاوہ خواتین اور بچوں کو ہراساں بھی کیا گیا