عباس ملیشیا نے جارحانہ کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے مغربی کنارے کے مختلف اضلاع سے حماس کے کم از کم سات کارکنوں کو اغوا کر لیا ہے۔ الخلیل اور طولکرم کے اضلاع سے اٹھائے گئے فلسطینیوں میں سے اکثر اس سے قبل بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق عباس ملیشیا نے نجاح یونیورسٹی کے طلبہ سمیت متعدد شہریوں کو تفتیش کے لیے طلب کر لیا ہے۔ مغربی کنارے کے ضلع الخلیل میں 65 سالہ شیخ عادل اشنیور کے الظاہریہ کے علاقے میں واقع گھر پر حملہ کیا گیا، اس دوران ان کے گھر کی تلاشی لی گئی اور انہیں اٹھا لیا گیا۔ واضح رہے کہ شیخ عادل الخلیل کی معروف دینی اور سماجی شخصیت ہیں اور اسرائیلی جیل سے رہائی پانے کے بعد وہ پہلے بھی عباس ملیشیا کے ہاتھوں یرغمال بنائے جا چکے ہیں۔ انہیں 60 ماہ تک مسلسل انتظامی قید میں رکھا جا چکا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق دورا شہر میں کچھ روز قبل صبری مرشد اور سابقہ اسیر محمد عبدالقادر کو اغوا کیا گیا تھا جو تاحال رہا نہیں ہو سکے۔عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج سے رہائی پانے والے القدس یونیورسٹی کے طالب علم احمد حلایقہ کو بھی اغوا کیا ہے۔اسی ضمن میں دورا شہر کی معروف شخصیت شیخ فتحی عمر بھی عباس ملیشیا کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ فلسطینی انتظامیہ کی زیر کمانڈ عباس ملیشیا نے طولکرم میں بھی حماس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں یہاں محمد ابودیہ نامی شہری کو ملیشیا کے عقوبت خانے میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ادھر ضلع نابلس میں ملیشیا اہلکاروں نے نجاح یونیورسٹی کے متعدد طلبہ کو تفتیش کے لیے ہیڈ کوارٹر طلب کر لیا ہے۔ جن کے اغوا کیے جانے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔