اسرائیلی ریڈیو کے تازہ انکشاف کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایھود باراک اور فلسطین کے غیر آئینی صدر محمود عباس نے عمان میں خفیہ ملاقات کی ہے۔ اس سے قبل باراک اردن کے کنگ عبداللہ سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔ ملاقات اسرائیل فلسطین کے مابین براہ راست مذاکرات کی تیاریوں کے ضمن میں کی گئی۔ ریڈیو نے بتایا کہ ملاقات کا بندوبست اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک نجی گھر میں کیا گیا تھا، جس میں نیتن یاھو اور عباس کے مابین دو ستمبر کو واشنگٹن میں شروع ہونے والے براہ راست مذاکرات کی تیاریوں پر گفتگو ہوئی۔ ریڈیو کے مطابق اس ملاقات میں بیس ماہ سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کے بارے میں اسرائیل کی جانب سے ’’نیک ارادوں کا اشارہ دیا گیا ہے۔ صہیونی میڈیا کے مطابق ایہود باراک نے اس سے قبل اردنی سربراہ مملکت سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات کی تفصیلات انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کو بتائیں اور پھر وہ طیارے کے ذریعے دوبارہ عمان گئے جہاں انہوں نے محمود عباس سے ملاقات کی۔ ایہود باراک کی اردن کے کنگ عبدللہ ثانی سے ملاقات میں کنگ نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امریکی نگرانی میں واشنگٹن میں ہونے والے اسرائیل فلسطین مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ اردن کے کنگ نے عمان میں باراک سے ملاقات کے بعد لندن کا رخ کیا جہاں سے وہ واشنگٹن جائیں گے اور یکم ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کریں گے، دعوت میں مصری صدر حسنی مبارک بھی شامل ہونگے۔ واضح رہے کہ محمود عباس اور ایہود باراک کے مابین یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب محمود عباس اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جرائم جاری رکھے جانے کے باوجود اسی سے مذاکرات کی رٹ لگائے ہوئے ہیں، اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر، نسلی تطہیر، القدس اور اس میں موجود اسلامی مقدسات کو یہودی رنگ میں رنگنے کی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، ان مذاکرات کے لیے محمود عباس اور ان کی ٹیم نے مسئلہ فلسطین پر حد سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ مذاکرات صرف واشنگٹن کے اصلی چہرے کو چھپانے اور اسرائیل کو فلسطینیوں کے حقوق اور مسلمہ اصولوں پر مزید حملے کرنے کا موقع دینے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔