فلسطینی مجلس قانون ساز کونسل کے ممبر حسن خریشہ نے عباس انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے نقش قدم پر چل کر مسئلہ فلسطین کا حل نکالنا چاہتی ہے اور ان کے نزدیک معاشی معاملات زیادہ اہم ہے۔
منگل کو الرسالہ اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے آزاد رکن مجلس قانون ساز کونسل حسن خریشہ نے کہا کہ فلسطین میں بگڑتی اور ابتر صورتحال کی ذمہ داری سیاسی مفاہمت میں ڈیڈ لاک آنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ حسن جو فلسطینی مجلس قانون ساز کونسل کے دوسرے ڈپٹی سپیکر بھی ہیں نے رام اللہ انتظامیہ کی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس نے وسیع پیمانے پر ان لوگوں کے خلاف گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا ہے جو لوگ سیاسی بنیادوں پر ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام بے مقصد بات چیت کے حق میں نہیں ہیں۔ عباس انتظامیہ لوگوں کی حالات زندگی کو بہتر بنانے اوران کی زمینوں کی حالت ٹھیک کرنے کے اقدامات اٹھائیں یا پھر حکومت سے علٰیحدہ ہوجائیں۔ حسن خریشہ نے کہا کہ تیسرا انتفادہ جنم لے چکا ہے صرف قیادت کو اسے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔