غزہ کی پٹی میں فلسطینی آئینی حکومت کے سربراہ وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے القاعدہ کے منظم ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں، حکومت نے ثابت کیا ہے کہ غزہ میں ایسے کسی گروہ کا کوئی وجود نہیں. اسرائیل اس طرح کے دعوے کر کے غزہ کی پٹی پر جارحیت کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق فلسطینی وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر یوسف رزقہ نے بتایا ہے کہ حال ہی میں اسماعیل ھنیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، اسلام کانفرنس تنظیم کے سربراہ پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو، عرب لیگ کےسیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ، عرب اور کئی دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان اورسرگردہ عالمی لیڈروں کے نام ایک مراسلہ ارسال کیا ہے.
مکتوب میں عالمی راہ نماٶں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے حملے کی دھمکیوں اور اس سلسلہ میں صہیونی حکومت کی طرف سے کی جانے والی تیاریوں کا سختی سے نوٹس لے.اسماعیل ھنیہ نے عالمی برادری سے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل ایک منظم منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی پر حملے کی تیاری کر رہا ہے.حملے کے لیے راہ ہموار کرنے کی خاطر کئی قسم کے بہانے تراشے جا رہے ہیں. ان ہی میں ایک نیا بہانہ ان دنوں یہ تراشا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں شدت پسند تنظیم القاعدہ منظم ہو رہی ہے.
وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں القاعدہ کا کوئی وجود نہیں. اسرائیل صرف غزہ کی پٹی پر ایک بارپھر جنگ مسلط کرنے کےلیے اس طرح کے شوشے چھوڑ رہا ہے.
مراسلے میں عالمی راہ نماٶں کی توجہ غزہ کی پٹی میں گذشتہ چار سال سے مسلط معاشی ناکہ بندی اور پرعالمی خاموشی کی جانب بھی مبذول کرائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ عالمی برادری غزہ کے شہریوں کے مسائل کے حوالے سے مجرمانہ غفلت کا شکار ہے. شہری بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں. علاج کے لیے بنیادی سہولیات اور ادویات ناپید ہیں جبکہ اسرائیلی فوج آئے روز غزہ شہر میں دراندازی کی مرتکب ہو کر شہریوں کو شہید اور زخمی کر رہی ہے. ایسے میں عالمی برادری کی طرف سے اسرائیل کےخلاف کوئی تحریک پیدا نہ ہونا نہایت افسوسناک ہے.