ترکی اور شام نے مشترکہ طور پر قابض صہیونی ریاست کےفلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے. ان کا کہنا ہے وہ عالمی برادری کی طرف سے اسرائیل کے بےجا حمایت کو تسلیم نہیں کرتی، دنیا کو اسرائیل کے بارے میں اپنا وطیرہ بدلنا پڑے گا. ان خیالات کا اظہار ترک وزیراعظم رجب طیب ایرودان اور شامی صدر بشارالاسد نے دمشق میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا.اس موقع پر ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی اسرائیل سے معافی معانگنے کے ساتھ شہداء کےلواحقین کو ہرجانہ ادا نہیں کرتا اس کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. اسرائیل نے محصورین غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے امدادی جہاز کے نہتے کارکنوں اور رضاکاروں پر حملے کر کے ایک وحشیانہ اور غیرانسانی اقدام کا ارتکاب کیا جس پر اسے بہرحال معافی مانگنا ہو گی. ترک وزیراعظم نے کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر صہیونی دہشت گردی اس سے واضح ہوتی ہےکہ ایک ایک شہید کے جسم پر تیس تیس گولیاں ماری گئی تھیں. اسرائیل بتائے ان کا کیا جرم تھا اور انہیں کھلے سمندر میں کیوں گولیاں ماری گئیں. انہوں نے کہا کہ اب تک عالمی سطح پر ہونے والی تحقیقات نے بھی اسرائیل کو مجرم ثابت کر دیا ہے. اس کے بعد بھی اسرائیل کے پاس معافی مانگنے سے فرار اور ہرجانہ ادا کرنے میں تاخیر کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا. ایک سوال کےجواب میں ایردوان نے کہا کہ دنیا کی بعض طاقتیں صہیونی ریاست کی دہشت گردی کی حمایت کر رہی ہیں. ہمیں اس امر پر حیرت ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتی ہیں تاہم یہ بات طے شدہ ہے جو اسرائیل کی بلا جواز حمایت کرنے والے ملکوں کو تاریخ کسی صورت بھی معاف نہیں کرے گی. دوسری جانب شامی صدر بشارالاسد نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے.انہوں نے حال ہی میں اسرائیلی کابینہ کی طرف سے غیریہودیوں کے لیے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کے حلف نامے سے متعلق قانون کی منظوری کی بھی شدید مذمت کی. بشاراالاسد نے اس نئے قانون کو “فاشزم” اور نسلی پرستی کا مظہر قراردیا.فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ترکی کے جاندارموقف کی تعریف کرتے ہوئے بشارالاسد نے کہا کہ ترکی عرب ممالک سے بڑھ کر فلسطینیوں کی مدد اور حمایت کر رہا ہے دیگر ممالک کو بھی ترکی کی پیروی کرنی چاہیے.