یورپ سے آنے والی امدادی قافلے کی راہ روکنے کے لیے اسرائیل نے اپنی جنگی آبدوزیں غزہ سے باہرعالمی سمندر میں پھیلا دی ہیں. جہاں وہ آنےوالے امدادی جہازوں کو روکنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ صہیونی بحریہ نے امدادی قافلے میں شامل ایک بحری جہاز کے کپتان سے رابطہ کر کے اس کی شناخت معلوم کی ہے۔
امدادی قافلے کے منتظمین میں شامل” یورپی مہم برائے انسداد معاشی ناکہ بندی غزہ” نے بتا یا ہے کہ قافلے میں شامل بعض بحری جہازوں کا قافلے سے وائرلس پر ہونے والا رابطہ منقطع ہو گیا ہے. جبکہ اسرائیل کی طرف سے بعض جہازوں کے کپتانوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں جس پر قافلے کےحوالے سے تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔
مہم کے چیئرمین ڈاکٹرعرفات ماضی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی بحری جہازوں اور آبدوزوں کی جانب سے عالمی پانی میں دراندازی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی آبدوزیں اور بحری جنگی جہاز امدادی بیڑے “آزادی ” کی طرف بڑھ رہے ہیں اور دوران انہوں نے ایک جہاز کے کپتان سے رابطہ کیا ہے ۔ جس کے بعد قافلے کے رضاکاروں اور غزہ کے محصورین سے یکجہتی کرنے والوں میں خوف و ہراس کی کیفیت بڑھتی جا رہی ہے۔
عرفات ماضی نے کا کہنا تھا کہ قابض صہیونی بحریہ نے اتوار کی دوپہر سے جب قافلے کے جہازوں نےغزہ کی طرف عالمی پانی میں سفر شروع کیا کہ اسرائیلی بحری آبدوزیں جہازوں کا پیچھا کررہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اسرائیل نے جہازوں کو روکنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج نہایت خطرناک ہوں گے۔
یورپی مہم نے جہاز میں موجود بعض افراد کے حوالے سے کہا ہےکہ ان سے ان کے وائرلیس اور موبائل فونز پر اسرائیلی حکام کی طرف سے رابطے کیے گئے ہیں، جس میں شرکاء قافلہ کو غزہ کی طرف بڑھنےپر دھمکی اور اس کے خطرناک انجام سے آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل آئر لینڈ سے ترکی کے راستےغزہ روانہ ہونے والی بحری امدادی جہاز میں 40 ممالک کے 750مندوبین ہمراہ ہیں جبکہ قافلے میں 10 ہزار ٹن سے زائد امدادی سامان لایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب صہیونی حکومت نے قافلے کی راہ ہر صورت میں روکنے کی تیاریاں کی ہیں. شرکا قافلہ نے غزہ پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے امدادی قافلے کے ایک جہاز پرحملہ کیا ہے، جس میں متعدد افراد کے جاں بحق اوعر زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔