اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کو غیر اعلانیہ ’’خفیہ مذاکرات‘‘ کی دعوت دے دی، پیریز کا کہنا ہے کہ اعلانیہ مذاکرات میں کسی اتفاق رائے تک نہ پہنچنے کی صورت میں بھی مذاکرات کا دروازہ خفیہ طور پر کھلا رہنا چاہیے۔ واضح رہے کہ 20 ستمبر کو اسرائیل اور پی ایل او کے مابین شروع ہونے والے مذاکرات مغربی کنارے میں جاری یہودی آباد کاری کے معاملے پر تعطل کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے حال ہی میں اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کی شرط پر یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا ہے تاہم فلسطینی صدر نے یہودی ریاست تسلیم کرنے کو فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی سے دستبرداری قرار دیا اور ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پیریز نے منگل کے روز فن لینڈ کے ہم منصب تارجا ہالونن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’’فلسطین کے ساتھ پردے کے پیچھے رہ کر بھی مذاکرات جاری رکھے جا سکتے اور کسی معاہدے تک پہنچا جا سکتا ہے، اس کے لیے کسی اعلانیہ مذاکرات اور پریس کانفرنس کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی ضمن میں پیریز نے دعوی کیا کے اسرائیلی پارلیمان کے اکثر اراکین دونوں قوموں کے لیے ریاست کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کے لیے تیار ہیں اور پی ایل او اور اسرائیل کے مابین اس ضمن میں کسی بھی اتفاق کی حمایت کرینگے۔