اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے القدس میں فلسطینیوں سے جھڑپوں میں تین شہریوں کو زخمی کر دیا جبکہ انتہاء پسند یہودیوں نے ضلع نابلس کے گاؤں پر دھاوا بول کر فلسطینیوں کی دو کاروں کو آگ لگا دی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق القدس کی علاقے سلوان میں اسرائیل فوجیوں نے شہریوں کو اشتعال دلایا جس پر نوجوانوں اور اسرائیلی فوج میں شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ رات گئے ان شدید جھڑپوں میں صہیونی فوج نے فلسطینیوں پر اشک آور گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا اس موقع پر فائرنگ بھی کی گئی۔ دوسری جانب بدھ کی علی الصبح مغربی کنارے کے جنوبی ضلع نابلس میں غاصب انتہاء پسند یہودیوں نے نابلس کے گاؤں بورین پر حملہ کر دیا اور وہاں فلسطینیوں کی دو کاروں کو آگ لگا دی ہے۔ یہودی بستی کے غاصبوں نے علاقے پر دھاوا بولا اور فلسطینیوں کے گھروں پر دستی پٹرول بم پھینکنے شروع کر دیے اور خالد ولید نجار اور عبد السلام عبد الحمید نامی شہریوں کی دو کاریں بھی نذر آتش کر دیں۔ خیال رہے کہ حملہ آوروں کا تعلق یہودی بستی یتسھار سے تھا جسے صہیونی انتظامیہ نے 1983 میں ضلع کی جنوبی اراضی پر قبضہ کر کے بسایا تھا۔ اسی طرح ضلع کی شمالی اراضی پر یہودی بستی ’’براخا‘‘ تعمیر کی گئی تھی جس کے لیے بورین نامی گاؤں کی 300 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا تھا۔