فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر دویک نے متنازعہ صدر محمود عباس سے کسی بھی نوعیت کے روابط کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ مفاہمت کی کوششوں کی کامیابی کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں جاری ہیں۔ اتوار کے روز ایک اخبار کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مفاہمت کے حصول کے لیے جاری کوششوں میں کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا تاہم ان کوششوں کی رفتار میں کمی ضرور آئی ہے، ڈاکٹر دویک نے کہا کہ فلسطین کے اندر بعض دھڑے مفاہمت کے خواہاں نہیں یہی وجہ ہے ہے یہ عمل آگے نہیں بڑھ پایا، تاہم حماس کی کوشش ہے کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود مفاہمت کی کوششیں جاری رکھی جائیں۔ عباس ملیشیا کی جانب سے انہیں گرفتار کرنے سے متعلق موصول ہونے والی دھمکیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر دویک نے کہا کہ زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہمیں ویسے بھی زندگی سے کوئی پیار نہیں، ہم نے اپنی زندگیوں کا جنگ کے بدلے میں سودا کر رکھا ہے، عباس ملیشیا اگر انہیں شہید کرنا یا گرفتار کرنا چاہتی ہے، تو اسے کوئی نہیں روکے گا، تاہم ایسا کرنے کے بھیانک نتائج بھی اسے بھگتنا ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں فلسطینی اسپیکر نے کہا کہ فلسطین میں انتخابات کے انعقاد سےمتعلق تمام امور کوآئینی دائرہ کارکے اندر ہونا چاہیے، بعض لوگ مجھ پر قانون سے ناواقفیت کا الزام عائد کرتے ہیں، میں قانون کی پابندی کی بات کرتا ہوں اور وہ قانون شکنی کرنے پر تلے ہیں، اب وہ خود ہی بتائیں کہ آئین سے ناواقف وہ ہیں یا میں ہوں۔