روس نے ایک بار پھر اسرائیل سے غزہ کی چار سال سے جاری معاشی ناکہ بندی فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور امدادی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ محصورین کی مدد کے لیے عملی اقدامات تیز کریں تاکہ بدترین معاشی بحران کے شکار شہر میں امدادی کام شروع کیا جاسکے۔ پیر کے روز ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سیرگی لافروف نے اپنے اسرائیلی ہم منصب آوی گیڈورلائبرمین سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں نرمی کے اپنے اعلان پر عمل درآمد کریں اور شہر کے تمام بند راستوں کو کھولنے کا انتظام کریں۔ دونوں راہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت فلسطین اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی بحالی سمیت دیگر اہم امور بھی زیر بحث آئے۔ روسی ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ وزیر خارجہ لافروف نے اسرائیلی وزیر خارجہ سے بات چیت میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے تسلسل اور امدادی جہازوں پر صہیونی فوج کے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب پر زور دیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے جاری کوششوں میں اسرائیل سے تعاون کریں۔ آوی گیڈورلائبرمین کا کہنا تھا کہ روس دیگر ممالک کی بہ نسبت مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔