رام اللہ ضلع کے بلعین گاوں میں دیوار مخالف مظاہرے پر قابض انتظامیہ کی طرف سے فائرنگ اور آنسو گیس گولے پھینکنے کے نتیجے میں ایک شخص زخمی اور دسیوں سانس کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے۔ مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ عالمی اداروں سے وابستہ کارکن مظاہرے میں شامل تھے اور وہ نسلی عصبیت کی بنیاد پرفلسطینیوں سے چھینی گئی زمینوں پر دیوار کی تعمیر کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔ مظاہرے میں شامل لوگوں نے فلسطینی جھنڈے اور پلے کا رڈز اٹھا رکھے تھے جن پر قابض انتظامیہ کی پالیسیوں ،بیت القدس میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملوں کے خلاف مذمتی نعرے درج تھے۔ مظاہرین غزہ کے محاصرے کے خاتمے اور جیلوں میں نظربند فلسطینیوں کی رہا ئی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے دیوار کی طرف مارچ شروع کیا اور جونہی دیوار کے پیچھے اپنی زمینوں کی طرف جانے کی کوشش کی تو قابض فورسز نے ان پر ربڑ کی گولیاں برسائیں اور بے ہوش کرنے ولے گرنیڈزاور آنسو گیس کا آزادانہ استعمال کیا۔ دیوار مخالف پاپولر کمیٹی کے ممبر سمیر برات اس دوران پاؤں پر شیل لگنے سے زخمی ہوئے اورآنسو گیس کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو گلے اور سانس کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ اسرائیلی ہائیکورٹ نے دیوار کی سمت کی تبدیلی کا حکم دیا ہے تاہم اس حکم کے نتیجے میں بھی وہاں کے فلسطینی باشندوں کو آدھی زمین ہی واپس مل سکتی ہے۔ پاپولر کمیٹی کے رہنمائوں نے دیوار کی تعمیر کو ہر صورت میں مسترد کردینے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسکی سمت تبدیل ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پاپولر کمیٹی نے آنے والے جمعہ کو پھر مظاہرے کی کال دی ہے اور کہا ہے کہ پچھلے 6 سال سے یہ ہفتہ روزہ مظاہرے جاری ہیں۔ اسی دوران جنوبی بیت اللحم کے گاؤں مصارہ میں ایسے ہی ایک ہفتہ روز دیوار مخالف مظاہر ے پر قابض اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کے گولے پھینکے جس کے نتیجے میں وہاں بھی لوگ سانس کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے ہیں۔