مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی سے ملحق دیوار براق کو یہودی رنگ میں رنگنے کی صہیونی سازشوں کے سلسلے میں صہیونی پلانننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی عنقریب اگلے سالوں میں دیوار سے ملحق صحن کی جانب ایک نیا زیر زمین راستہ بنانے کے نئے منصوبے پر غور و خوض کرے گی۔ عبرانی زبان کے کثیر الاشاعت روزنامے ’’ھارٹز‘‘ اور ٹی وی چینل ٹو کے مطابق ’’دیوار گریہ کے آثار قدیمہ فنڈ‘‘ اسرائیلی بلدیہ اور نام نہاد ’’القدس ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘‘ کے تعاون سے اس ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گا، پروجیکٹ میں دیوار گریہ سے ملحق صحن کی جانب ایک نئی زیر زمین راہ گذر بنائی جائے گی جس کے بعد صحن کی جانب مرکزی راستے کو بند کر دیا جائے گا۔ پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے مسجد اقصی کے مراکشی دروازے کی دیوار سے انتہائی قریب سلوان کے داخلی راستے سے دیوار گریہ کے صحن تک ایک بڑی سرنگ کھودی جائے گی۔ ھارٹز کے مطابق اس منصوبے کا بنیادی مقصد سلوان کی جانب سے براق صحن تک آنے والے مرکزی راستے کو کالعدم کرکے اس کی جگہ ایک زیر زمین زیادہ کشادہ راستے کی تعمیر ہے۔ منصوبے کے مطابق سلوان کے علاقے سے براق صحن کے قریب واقع آثار قدیمہ کی کھدائیوں تک قدیم رومن اسٹریٹ (کارڈو روڈ) کو کھود دیا جائے گا، نئی سرنگ کے اندر ایک ٹرمینل بنایا جائے گا جہاں سے سرنگ میں داخل ہونے والے یہودیوں کی سکریننگ کی جائے گی، براق صحن کے قریب پہنچ کر یہ یہودی خودکار سیڑھیوں کے ذریعے اوپر صحن میں پہنچ جائیں گے۔ اخبار کے مطابق یہ منصوبہ، جو قانونی طور پر اپنے ابتدائی مراحل میں ہے، کو مسلمانوں کی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ یہودی حقوق نسواں کی تنظیموں اور قدامت پرستوں کی جانب سے بھی منصوبے پر شدید تنقید کی جارہی ہے، ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ صحن براق میں عورتوں کے لیے مخصوص جگہ کی بھی توسیع کی جائے۔ اسی طرح صحن سے ملحق یہودی کالونی کے رہائشی اس منصوبے پر اس لیے سیخ پا ہیں کہ یہ پروجیکٹ پورے علاقے کی نقشہ بدل کر رکھ دے گا۔