Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

دیواری مزاحمتی فن پاروں کی مدد سے فلسطینیوں کا اپنی سرزمین سے اظہار وابستگی

palestine_foundation_pakistan_palestinian-wall-painting

بروز منگل” ارتھ ڈے” کے حوالے سے دیواری مزاحمتی فن پارے پیش کرنے کی تقریب منائی گئی جس میں متعدد فلسطینی فنکاروں نے فلسطینی جدوجہد آزادی کے تمام مراحل کودیوار پر بنائے گئے فنی نمونوں کے ذریعے اجاگر کیا۔

اس سال” ارتھ ڈے” کے موقع پر وزارت ثقافت نے فلسطینی جد وجہد آزادی کے 34 سالوں کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں فنکاروں نے اپنے فن پاروں پر مشتمل لوحات پیش کیں جس میں انہوں نے مہاجرین۔ شہداء، قیدیوں، زخمیوں، مقبوضہ بیت المقدس، پرندوں اور پتھروں کی تصاویر کے ذریعے تے تحریک مزاحمت کے واقعات نمایاں کیے۔ یہ تصاویر غزہ شہر کے وسط میں حکومتی عمارت کے ہیڈ کوارٹر کی دیوار بن بنائی گئی تھیں۔

اس موقع پر وزیر ثقافت اسامہ عیسوی نے کہا کہ ’’وزارت ثقافت کی جانب منعقد کی گئی یہ فنی تقریب پوری دنیا کے لیے یہ پیغام ہے اسرائیلی جرائم، قتل وغارت گری کے باوجود فلسطینی قوم کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنے سے روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس فلسطینی جدوجہد کو صورت گری کرنے کے لیے یہ فن پارے انتہائی موثر ثابت ہو نگے۔

عیسوی کا کہنا تھا کہ غزہ میں” ارتھ ڈے” منانے کا یہ منفرد انداز سنہ 1948 سے جاری فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ اسرائیلی کارروائیوں کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو گا۔ اسی طرح اس تقریب سے فلسطینیوں کی 34 سالہ جدوجہد آزادی میں دی جانے والی قربانیوں کی لازوال داستان سے بھی آگاہی ہوتی ہے۔

وزیر ثقافت نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنی سرزمین اور آزادی کے دوبارہ حصول کے لیے فلسطینی قوم میں اتفاق ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا مقابلہ کرنے کےلیے فلسطینیوں کو اندرون و بیرون ملک اپنی جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا اور جارح صہیونی قوتوں کے خلاف بیک زبان آواز بلند کرنا ہو گی۔

ثابت قدمی اور درپیش چیلنجز کی تصاویر

غزہ کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی جانب سے بنائی گئی اشکال و تصاویر نے ناظرین کو ورطہء حیرت میں ڈال دیا۔ مصورہ عبیر جبریل نے اپنی سرزمین سے وابستگی کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا۔ ان کی گئی تصویر میں ایک بوڑھی عورت ہے جس نے زیتون کی درخت کی شاخ کو مضبوطی سے پکڑا ہوا ہے۔ جبکہ اسرائیلی ٹینک اس کے اطراف موجود زمین کو روند رہے ہیں۔

اسی طرح مصورہ نسمۃ ابو شعیرہ نے اسی خیال کو اس طرح پیش کیا کہ انہوں نے زیتون کا درخت بنایا جس کی جڑیں پورے کرہ ارض پر پھیلی ہوئی ہیں۔ ابو شعیرہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے زیتون کا درخت اس لیے چنا کیونکہ یہ فلسطینی تاریخ کو بڑے اچھے انداز میں بیان کرتا ہے اور فلسطینی قوم کے نزدیک سے سے مقدس و بابرکت درخت ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan