16 دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں ’’ہفتہ اسرائیلی نسلی امتیاز‘‘منائے جانے پر اسرائیل نے پریشانی اور گھبراہٹ کا اظہار کیاہے- ہفتہ نسلی امتیاز کے سلسلے میں منعقد تقریبات میں اسرائیل کی ادبی اور ثقافتی شخصیات کی شرکت سے صہیونی ریاست پریشان ہے- واضح رہے کہ کینیڈا کی جامعہ ٹورنٹو کے طلبہ نے 2004ء میں اس سلسلے کا آغاز کیا جو مسلسل چھ سال سے ا ب تک جاری ہے- گزشتہ چھ برس سے دنیا کے 58سے زائد شہروں کی مختلف یونیورسٹیوں میں ان تقریبات کا ہر سال انعقاد ہورہاہے- لندن سے عربی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’الحیاة ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’ہفتہ اسرائیلی نسلی امتیاز ‘‘ کے سلسلے میں مختلف سیمینارز، لیکچرز، تربیتی پروگرامزکا انعقاد اور ڈاکومنٹری فلمیں پیش کی جاتی ہیں- جن کا مقصد یہ بات واضح کرناہے کہ اسرائیل فلسطینیوں سے نسلی امتیاز کا سلوک کرتاہے اور اس کا اقتصادی اور تعلیمی بائیکاٹ کیا جانا چاہیے- ’’ہفتہ نسلی امتیاز ‘‘ کے سلسلہ میں نیویارک، اٹاوہ اور مونٹریال میں منعقدہ سرگرمیوں میں اسرائیلی رکن پارلیمنٹ جمال زحالقہ نے شرکت کی- جس پر دائیں بازوؤں کی اسرائیلی جماعتوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور جمال زحالقہ کو غدار قرار دیئے جانے کا مطالبہ کیا- جمال زحالقہ نے تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ دنیا کے طالب علموں کو حقیقت بتانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے نسل پرستانہ نظام نے غزہ کو بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے- مقبوضہ فلسطین اور مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت عرب اقلیت سے نسلی امتیاز کا سلوک کرتی ہے- جمال زحالقہ نے کہاکہ اسرائیل کا جمہوری نظام صرف یہودیوں کے لیے ہے- جس طرح جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کے نظام کا خاتمہ کیاگیا- اسی طرح اسرائیل کے نسلی امتیاز کے نظام کا خاتمہ ہونا چاہیے- جمال زحالقہ کی ’’ہفتہ نسلی امتیاز‘‘ کی سرگرمیوں پر اسرائیلی نائب وزیرخارجہ دانی ایالون نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جمال زحالقہ کے اس اقدام پر ان کو حیرت نہیں ہوئی کیونکہ اسرائیل کے خلاف ان کی نفرت ڈھکی چھپی نہیں-