فتح کے شورش پسند راہنما اور سابق پولیس چیف محمد دحلان نے اردن میں قیام کے دوران سیاسی سرگرمیاں شروع کررکھی ہیں جس سے مقامی سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق محمد دحلان نے اردن میں اپنے قیام کے دوران سیاسی راہنماؤں سے ملاقاتیں اور اجلاس منعقد کرنا شروع کیے ہیں۔دحلان عمان میں اپنی رہائش گاہ پر مسلسل پریس کانفرنسوں کا انعقاد کرکے یہ تاثر دے رہے ہیں وہ فلسطینی عوام کےایک مقبول راہنما ہیں۔ اس دوران وہ مختلف اخبارات اور میڈیا کے نمائندوں کو انٹرویو کے دوران ویہ بھی باور کرانا چاہتے ہیں کہ ان کے ایک طرف فلسطینی عوام میں گہرے اثرات ہیں اور دوسری جانب فلسطین کی تمام نمائندہ جماعتوں کے ساتھ ان کی قربت ہے۔ اس سلسلے میں وہ مسلسل میڈیا کو استعمال کررہے ہیں اور ایسے لگ رہا ہے کہ گویا وہ اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ دحلان کی یہ ملاقاتیں صرف فلسطینی سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں تک محدود نہیں بلکہ وہ اردن میں تعینات مختلف ممالک کے سفارت کاروں، اردنی سیاسی راہنما اور دیگر اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حالیہ چند ملاقاتوں میں انہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت(حماس)اور مصر کی اخوان المسلمون کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک دوسری ملاقات میں انہوں نے کہا کہ محمود عباس کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے اعلان کا مقصد حماس کے لیے مشکلات پیدا کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ حماس کو الگ کر کے معاملات صحیح نہیں کیے جا سکتے۔ دحلان کی جانب سے جاری سیاسی سرگرمیوں پر اردن کے سیاسی حلقوں میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔ مختلف سیاسی حلقوں کا کہان ہے کہ دحلان اردن کی سرزمین کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔