اسرائیلی ممبر پارلیمنٹ حنین زعبی نے اسرائیل کی طرف سے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ حنین زعبی ، فریڈم فلوٹیلا کے اس کاروان میں شامل تھی، جس پر اسرائیلی کمانڈوز نے حملہ کیا تھا اور اس واقعہ میں درجنوں نہتے امدادی کارکن شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ زعبی کے دفتر سے جاری بیان میں زعبی نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی خود ساختہ تحقیقات صرف فریڈم فلوٹیلا حملے کو قانونی جواز فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ وہ ایسے کسی تحقیقات کو قبول نہیں کرتی اور نہ ہی کاروان میں شامل کوئی اور شخص اس کمیٹی سے تعاون کرے گا اور نہ ہی اس کمیٹی کی حیثیت قبول کرے گا۔ زعبی نے اس تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر لوگوں کی ناراضگی پر سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ زعبی نے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک عالمی تحقیقاتی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اسی مناسبت سے غزہ میں فلسطینی حکومت کے ترجمان طاہر النون نے اسرائیلی تحقیقاتی کمیٹی کومسترد کرتے ہو ئے اسے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ذریعے اسرائیل اپنے جرائم کو قانونی تحفظ دینے کی کوشش کر رہا ہے حا لانکہ دنیا جانتی ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی کمانڈوز نے کس طرح کا خونی کھیل، کھیل کر درجنوں لوگوں کو شہید اور زخمی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی کسی بھی صورت میں بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کے متبادل نہیں ہوگی۔ حکومت نے عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی شرمناک منصوبے کو خاک میں ملانے کیلئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام تحقیقاتی کمیٹی قائم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس سلسلے میں انسانی حقوق کونسل برائے اقوام متحدہ نے پہلے ہی ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔