اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے سابق نائب وزیر اعظم ڈاکٹر ناصر الدین الشاعر پر قاتلانہ حملے کو پوری قوم کے ساتھ غداری قرار دیتے ہوئے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر الشاعر ایک قد آور سیاسی شخصیت اور اسرائیلی دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہنے والے رہ نما ہیں۔ انہیں جان سے مارنے کی کوشش کرنے والے فلسطینی قوم کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔
خیال رہےکہ سابق نائب وزیراعظم ڈاکٹر ناصرالدین الشاعر کو کل جمعہ کے روز نامعلوم بندوق برداروں نے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں پہلے اغوا کی کوشش کی، مگر انہیں اغوا نہ کیا جا سکا تو ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ڈاکٹر الشاعر زخمی ہوگئے ہیں۔
حماس نے اس کارروائی کو وحشیانہ اور غدارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعے کے روز ایک بیان میں حماس نے مطالبہ کیا کہ مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے فوری تحقیقات شروع کی جائیں اور ان کے عہدے اور منصب کا خیال رکھے بغیر انہیں عبرت ناک سزا دی جائے۔
حماس نے کہا کہ ایک علمی اور قومی قومی شخصیت ڈاکٹر الشاعر کے قتل کی کوشش خطرے کی گھنٹی ہے کہ فلسطینیوں کے سماجی تانے بانے پر ضرب لگانے کی کوشش کرنے والے بھی موجود ہیں اور عزت دار قومی آوازیں غائب ہیں۔ کچھ عناصر صیہونی ریاست کی خدمت کر رہے ہیں اور فلسطینی قومی شخصیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ چند ہفتے قبل فلسطین کی النجاح یونیورسٹی کے سیکیورٹی عملے نے سابق نائب وزیراعظم پرحملے کی کوشش کی تھی جس پر ان عناصر کے خلاف کارروائی کرکے انہیں سے بعض کو معطل اور کچھ کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈاکٹر الشاعر کو نامعلوم افراد کی طرف سے دھمکی آمیز پیغام موصول ہوتے رہے ہیں۔