اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما عز ت الرشق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دمشق میں روسی صدر دمتری میدویدو ، شام کے صدر بشارالاسد اور حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے درمیان سہ فریقی اعلٰی سطحی اجلاس نے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے جن کوششوں کے نتیجے میں حماس کو فلسطین ،عرب اور عالمی سیاست سے دور کرنے اور تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
القدس پریس سے بات چیت کرتے ہوئے رشق نے کہا کہ یہ اجلاس اس لحاظ سے تاریخی اور انتہائی اہم نوعیت کا تھا کیونکہ یہ روسی صدر اور خالد مشعل کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔اس ملاقات نے یہ ثابت کیا کہ حماس مشرق وسطیٰ میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے اور اس حیثیت اور کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اس طرح امریکن اور انٹرنیشنل کا رٹیٹ کی حماس کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔
رشق نے کہا کہ کہ حماس نے خطے میں روسی کردار کو سراہا اور کہا کہ خطے میں امریکی پالیسیوں کا توڑ کرنے کیلئے روسی کردار ناگزیر ہے۔ حماس رہنما نے کہا کہ سہ فریقی اجلاس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ حماس کو دیوار سے لگانے اور شام پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنا غلط سوچ پر مبنی ہے اور اسے عالمی برادری کی طرف سے مکمل حمایت حاصل نہیں ہے۔
حماس رہنما نے کہا کہ روسی صدر نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ وہ فلسطین کی ایک قومی تحریک آزادی کے سربراہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ملاقات میں ،امن عمل،غزہ محاصرہ،قومی مصالحت اور قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں خالد مشعل نے واضح کیا کہ موجودہ امن عمل میںجب تک فلسطینیوں کی رائے اور خواہشات کا احترام ملحوظ نظر نہیں رکھا جائیگا،تب تک کوئی مذاکراتی عمل کا میابی سے ہمکنار نہیں ہو گی۔
رشق نے کہا کہ خالد مشعل نے غزہ محاصرے کے حوالے سے روسی کردار کی تعریف کرتے ہوئے روسی صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس محاصرے کو ختم کرنے کیلئے اپنا مزید اثر و رسوخ استعمال کرے۔ خالد مشعل نے روسی صدر کو بتایا کہ کہ حماس قومی مصالحت کے حق میں ہے لیکن اس قومی مصالحت کوسبو تاژ کرنے کیلئے امریکا اپناحق استبداداستعمال کر رہا ہے۔خ الد مشعل نے روسی صدر سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔
خالد مشعل نے مزید کہا کہ حماس اسرائیلی فوجی کو اپنی تحویل میں رکھنے کا شوق نہیں رکھتی تاہم وہ فلسطینی جو سالہا سال سے اسرائیلی جیلوں میں قیدہیں ،انہیں رہا کیا جانا چاہئے