اسلامی تحریک مزاحمت –حماس– نے گذشتہ روز الخلیل میں مجاہدین کے صہیونی فوج پر گھات لگا کر حملے کی تعریف کرتے ہوئے مزاحمت کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس اور اسلامی مقدسات کے تحفظ، نسلی دیوار، فلسطینیوں کی ملک سے ظالمانہ بے دخلی، یہودی آباد کاری، یہودیوں کے فلسطینیوں کی املاک پر حملوں اور اسرائیلی مظالم کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمتی کارروئیاں تیز کریں۔ پیرکے روز دمشق میں حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “حماس الخلیل میں گذشتہ روز ہونے والے اسرائیلی فوج پر مجاہد ین کے حملے اور جرات مندانہ کارروائی کی تعریف کرتی ہے اور حملہ آوروں کو اس کامیاب اور بہادارنہ معرکے کی کامیابی پر انہیں مبارک باد پیش کرتی ہے. اس طرح کی کارروائیاں اسرائیل کے خلاف نہ صرف جاری رہنی چاہئیں بلکہ ان میں تیزی لانے کی ضرورت ہے، کیونکہ اسرائیل صرف طاقت اور مزاحمت کی زبان سمجھتا ہے اور اس کے ساتھ اسی زبان میں بات کرنے کی ضرورت ہے”۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج پر مجاہدین کے حملے نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینی عوام اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی سے خوف زدہ نہیں اور نہ ہی جارحیت کے سامنے سر تسلیم خم کیا ہے، فلسطین کی آزادی اور فلسطینیوں کی حق واپسی کے لیے صرف مزاحمت ہی ہمارا راستہ ہے، بے سود مذاکرات فلسطین میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں کو آگے بڑھانے اور مقدسات پر حملوں کے لیے اسرائیل کو کھلی چھٹی دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ الخلیل میں پیر کے روز مجاہدین کی کارروائی پر حماس مجاہدین کو مبارک باد دیتی ہے۔ حماس کا تمام مسلح فلسطینی تنظیموں اور فلسطینی عوام سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنے حقوق کے دفاع اور آزادی کے لیے اسرائیل کے خلاف حملوں میں تیزی لائیں اور اسرائیلی قابض فوج کو ہر جگہ نشانہ بنائیں۔